۔جنگل کا قانون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ دمیریؒ نے’’عدالتی فیصلے‘‘ کا عجیب واقعہ لکھا ہے۔ ایک خرگوش کے ہاتھ کھجور کا دانہ لگا، وہ اسے کھایا ہی چاہتا تھا کہ لومڑی نے پھرتی کے ساتھ اس کے ہاتھ سے چھین کر کھا لیا، اس پر دونوں کے درمیان جھگڑا بڑھا تو وہ فیصلہ کرانے کے لئے گوہ کے پاس جا پہنچے، خرگوش مدعی تھا اسی نے گوہ سے گفتگو کی۔
خرگوش: اے ابا حسل!(یہ گوہ کی کنیت ہے)
گوہ۔ تم نے ایک سننے والے کو پکارا ہے۔ (یعنی مقدمہ سماعت کے لئے منظور)
خرگوش: ہم آپ کی خدمت عالیہ میں ایک مقدمہ لائے ہیں۔
گوہ: تم ایک مصنف اور دانا کے پاس آئے ہو۔ (یعنی میں عقلمند بھی ہوں اور منصف بھی)
خرگوش: آپ باہر تشریف لائیے۔
گوہ: فیصلے ہمارے گھر میں لائے جاتے ہیں یا فیصلے عدالت میں ہوتے ہیں پس تم آئو۔
خرگوش: مجھے ایک کھجور ملی…
گوہ: آہا! میٹھی چیز ملی فوراً کھا لو۔
خرگوش: وہ کھجور لومڑی نے مجھ سے چھین لی۔
گوہ: اس نے اپنی جان کے ساتھ بھلائی کی، بہت اچھا کیا۔
خرگوش: میں نے اسے تھپڑ مار دیا۔
گوہ: تم نے اچھا کیا کہ اپنا حق لے لیا۔
خرگوش: پھر اس نے مجھے تھپڑ مارا۔
گوہ: آزاد جانور اپنا بدلہ تو لیتا ہی ہے۔ یہ تو اس کا حق ہے۔
خرگوش: آپ ہمارے درمیان فیصلہ کیجئے۔
گوہ: میں نے تو فیصلہ سنا دیا ہے۔
’’ہمارے ہاں بھی کچھ ایسے ہی قوانین رائج ہیں۔۔۔ ‘‘
No comments:
Post a Comment