سونے سے پہلے کے مسنون آداب و دعائیں

سونے سے پہلے کے مسنون آداب و دعائیں
اسلام ایک کامل دین ہے۔ انسانی زندگی کے تمام مراحل میں اس نے رہنمائی فرمائی ہے ، یہاں تک کہ نیند کی حالت کو بھی فراموش نہیں کیا ، وہ نیند جس میں انسان تقریبا اپنی ایک تہائی زندگی گزار دیتاہے ، اسلام نے اس کے بہت سے آداب اور سنتیں ذکر فرمائی ہے ، جو شخص ان پر عمل کرے گا اسے سکون واطمینان کی نیند نصیب ہو گی پریشانی ،بے چینی اور بے خوابی سے نجات ملے گی۔
سورج کا غروب ہونا رات کی دلیل ہے ، رات ایک طرف تھکے ہارے کے لیے پرسکون نیند کا ذریعہ ہے تو دوسری طرف اس میں شیاطین اور شریروں کی چلت پھرت تیز ہوجاتی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
سورج غروب ہوتے وقت اپنے بچوں اور جانوروں کو باہر نہ چھوڑیں اس لیے کہ سورج غروب ہونے کے وقت سے عشاءکا اندھیرا چھانے تک شیطان گھومتے پھرتے ہیں۔ (مسلم)۔
رات کی تاریکی میں بہت سی برائیاں اور مصائب رونما ہوتی ہیں ،
اس لیے اللہ تعالی نے ہمیں رات کی تاریکی سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی :
وَ مِن شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ﴿ (فلق :۳)
” اور (میں صبح کے رب کی پناہ مانگتاہوں ) تاریک رات کے شر سے جب اس کی تاریکی پھیل جائے“ ۔
نیند زندگی کی ایک اہم ترین ضرورت ہے ،اللہ کی ایک نشانی ہے اور ایک بڑی نعمت ہے ؛اللہ نے اپنے بندوں پر اس نعمت کااحسان جتلاتے ہوئے فرمایا :
”رات اور دن میں تمہارا نیند کرنا اور تمہارا اس کا فضل ( یعنی روزی ) تلاش کرنا بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے ، جو لوگ (کان لگاکر) سننے کے عادی ہیں ان کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں“ (الروم ۳۲)
دوسری جگہ اللہ تعالی نے فرماے:
”اور ہم نے تمہاری نیند کو آرام کا سبب بنایا ، اور رات کو ہم نے پردہ بنایا ، اور دن کو ہم نے وقتِ روزگاربنایا“ (النبا ۹،۰۱،۱۱)
نیند سے متعلق نبی کریم ﷺ سے جو آداب وارد ہیں وہ دو قسم کے ہیں :
(۱) سوتے وقت کے قولی اور فعلی سنتیں اور آداب.
(۲) نیند سے بیدار ہوتے وقت کی قولی اور فعلی سنتیں اور آداب.
سوتے وقت کی قولی اور فعلی سنتیں اور آداب:
* جلدسے جلد سونا اور بغیر ضرورت کے جاگنے سے پرہیز کرنا:
ابوبرزة اسلمی ؓ سے روایت ہے کہ:” رسول اللہ ﷺ عشاءسے قبل سونے کواور عشاءکے بعد گفتگو کرنے کو ناپسند کرتے تھے ۔ ( بخاری، مسلم)
* سونے سے پہلے ہاتھ اور منہ میں گوشت یا چربی وغیرہ کا اثر یا مہک ہو تو اس کو دھو لینا چاہیے :
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
” جس کے ہاتھ میں (گوشت یا چربی کی ) مہک یا اس کااثر موجود ہواور اسے دھوئے بغیر سوگیا ، پھر اسے کوئی مصیبت پہنچی تو وہ اپنے آپ کو ملامت کرے “۔ ( ترمذی،احمد، ابوداو )
* سونے سے قبل وضو کرنا :
براءبن عازب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
”جب تم اپنے بستر پر آو تو وضو کرلو جیسے نمازکے لیے وضو کیا جاتاہے“ (بخاری مسلم) مقصود یہ ہے کہ سوتے وقت باوضو رہنا سنت ہے ۔
٭ باوضو سونے سے انسان ڈراونے خواب اور شیطان کے کھلواڑ سے محفوظ رہے گا۔ اگر اس رات اس کی موت ہوجائے تو طہارت کی حالت میں موت ہوگی، اگرکوئی اچھا خواب دیکھے تو وہ سچا ہوسکتاہے ۔
(شرح مسلم النووی )۔
* سونے سے پہلے وتر پڑھنا :
” جو شخص رات کے آخری حصہ میں بیدار نہ ہوسکے تو ابتدائی رات میں وتر پڑھ لے“ (مسلم )
رسول اللہ ﷺ نے ابوہریرہؓ کو سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی وصیت فرمائی ۔ ( بخاری ، مسلم)
* سونے سے پہلے بسم اللہ کہہ کر دروازے بندکر دیں :
حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
”دروازے بند کرو اور (انہیں بند کرتے وقت ) بسم اللہ کہو ، اس لیے کہ شیطان بند دروازے کو نہیں کھولتا“ (بخاری ،مسلم)
ایسا کرنے سے شیطان سے دوری اور اس سے بچاو کا ذریعہ بھی ہے اور جان ومال کی حفاظت بھی ہے ۔
* سونے سے قبل کھانے پینے کے برتنوں کوبسم اللہ کہہ کر ڈھانک دیں ، اگر کوئی چیز نہ ملے تو کم سے کم ایک لکڑی ہی سہی بسم اللہ کہہ کر ان پررکھ دیں، اس لیے کہ شیطان بنددروازوں کو اور ڈھکے ہوئے برتنوں کو نہیں کھولتا۔(مسلم)
ایک حدیث میں آپ ﷺ نے اس کا سبب یہ بیان فرمایاہے کہ :”سال میں ایک رات ایسی آتی ہے جس میں وبااور بلانازل ہوتی ہے ، اور جس چیز کا منہ بند نہ ہو اور جوبرتن ڈھکا ہوا نہ ہو اس میں یہ وبا اتر پڑتی ہے“ (مسلم)
* سونے سے قبل بسم اللہ کہہ کر تین بار بستر کو اچھی طرح جھاڑ لینا چاہیے۔
”جو اپنے بستر سے اٹھ جائے پھر دوبارہ سونے کے لیے آئے تودوبار اس کو جھاڑلے ، کیونکہ معلوم نہیں کہ اس کے جانے کے بعد وہاں کیا کچھ آیا ہے“ ۔ (بخاری ،مسلم)
* سونے سے پہلے آگ اورچراغ بجھادیں:
جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
”رات میں جب تم سونے جاو تو چراغ بجھا دو اور دروازے بند کردو“ ۔ (بخاری، مسلم)
* حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
”سوتے وقت اپنے گھروں میں آگ کو جلتے ہوئے نہ چھوڑو“ (بخاری،مسلم) ایک اورروایت میں ہے کہ چراغ بجھادو کیونکہ بسااوقات چوہا چراغ کی بتی کو بھڑکا کر گھروالوں کو جلاڈالتاہے (بخاری )
مسئلہ : آگ یا چراغ جلائے رکھنے کی ضرورت پڑے تو اس سے محفوظ رہنے اور اس کے نہ بھڑکنے کے اسباب اختیار کرلیے جائیں تو پھر اسے بجھائے بغیر سونا جائز ہے اس لیے کہ حدیث میں جو سبب ذکر کیا گیا ہے اگر وہ ختم ہوجائے تو منع کا حکم بھی ختم ہوجاتاہے۔ (شرح مسلم نووی:۳۱/۶۵۱) امام قرطبیؒ فرماتے ہیں :” آگ بجھادے یا پھر ایسے طریقے اپنا یے کہ وہ بھڑک نہ سکے“ (فتح الباری :۱۱/۹۸)
* دائیں کروٹ لیٹیں اور اپنے داہنے ہاتھ کواپنے گال کے نیچے رکھ لے :
رسول اللہ ﷺ نے حضرت براءبن عازبؓ کو سیدھی کروٹ سونے کے لیے کہا. (بخاری)
* حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا اور دیگر صحابہ سے روایت ہے کہ :
”رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پر سوتے تو اپنا داہنا ہاتھ اپنے گال کے نیچے رکھ لیتے تھے“ (احمد )
* پیٹ کے بل سونا منع ہے :
ایسا سونے سے اللہ تعالی غصہ ہوتاہے اوراس کو ناپسند کرتاہے اس لیے کہ یہ دوزخیوں کا طریقہ ہے :
* اللہ تعالی کا فرمان ہے :{يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ} ( سورة القمر : 48)
ترجمہ: جس دن وہ اپنے منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے (اور ان سے کہا جائے گا)دوزخ کی آگ لگنے کے مزے چکھو ۔
* رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"إِنَّ ھٰذِہِ ضِجْعَۃٌ یُبْغِضُھَا اللّٰہُ تَعَالٰی یَعْنِی الْاَضْطِجَاعُ عَلَی الْبَطَنِ"۔(صحیح الجامع الصغیر:2271)
ترجمہ : ’’ یقینا اس طرح لیٹنے کو اللہ تعالیٰ ناپسند فرماتا ہے یعنی پیٹ کے بل (اوندھا)لیٹنا۔‘‘
الاضطجاع علی البطن: یعنی ایسے سونا کہ پیٹ زمین کی طرف اور پشت اوپر کی طرف ہو۔
* "إِنَّ ھٰذِہِ ضَجْعَۃٌ لَا یُحِبُّھَا اللّٰہَ"۔(صحیح سنن الترمذي:2221)
ترجمہ: ’’ بے شک یہ ایسا لیٹنا ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا۔ ‘‘
* عَنْ أَبِي ذَرٍّ؛ قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي، فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ: " يَا جُنَيْدِبُ إِنَّمَا هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ "۔(ابوداؤد:3724)
ترجمہ: "ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ میرے پاس سے گزرے اس حال میں کہ میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا،تو آپ ﷺ نے مجھے اپنے پیر سے ہلا کر فرمایا:'' جُنیدب ! ( یہ ابوذر کا نام ہے ) سونے کا یہ انداز توجہنمیوں کا ہے''

* چت لیٹ کر ایک پیر کو دوسرے پیر کے گھٹنے پر رکھ کر سونا مکروہ ہے اس لیے کہ اس میں ستر کھلنے کا امکان ہے :
جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ” رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ آدمی ایک پیر کو دوسرے پر اٹھاکر رکھ لے جبکہ وہ چت لیٹا ہواہو“ ( مسلم )
اگر ستر کھلنے کا امکان نہ ہوتو ایساسونے میں کوئی حرج نہیں ہے ؛ اس لیے کہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو مسجد میں ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھ کر لیٹے ہوئے دیکھا (بخاری ، مسلم )
* ایسی چھت پر سونا منع ہے جس کے اطراف کوئی آڑ نہ ہو جو گرنے پڑنے سے روک سکے:
* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”جو شخص ایسی چھت پر سوئے جس کے اطراف کوئی آڑ( کھمبی) نہ ہو (اوروہ اوپر سے گرکر مرجائے یا اسے کوئی نقصان پہنچے ) تو وہ اللہ کی ذمہ داری سے بری ہے“
( احمد،ابوداو د )
یعنی گویا اس نے خود کشی کرلی ۔ اور اگر حفاظت کے ذرائع اپنانے کے بعد بھی وہ ہلاک ہوگیاتو ان شاءاللہ وہ شہید کہلائے گا۔
٭ بچے اگر دس سال کے ہوجائیں تو ان کو الگ الگ بستروں میں سلانا چاہیے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جب بچے سات سال کے ہوجائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دیں اور جب دس سال کے ہوجائیں تو انہیں نماز نہ پڑھنے پر ماریں ، اور ان کے بستروں کو الگ کردیں (احمد، ابوداود ۔ )
* سونے سے قبل مسنون دعائیں پڑھ کر سوئیں:
رسول اللہﷺ نے فرمایا:
” جو شخص سوتے وقت اللہ کا ذکر نہ کرے (دعائیں نہ پڑھے)تو قیامت کے دن اس پر حسرت اور ندامت چھائی ہوگی“ ۔(ابوداو د )
سونے سے قبل پڑھنے کی نبی کریم ﷺ سے بہت سی دعائیں ثابت ہیں ، جو بہت ہی عظیم معنی اور مفہوم پر مشتمل ہیں ان میں توحید کی تمام قسموں کا ذکر ہے ، اللہ کی حمد وثنا بیان کی گی ہے ، اس کے سامنے بندے کی محتاجی کااظہار ہے ، ان میں اللہ سے مغفرت ، توبہ اورآخرت کے عذاب سے نجات کا سوال کیا گیاہے ۔ ان میں نفس اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر معانی ان میں ذکر ہیں ۔ لہذا سونے سے قبل جتنی دعائیں ممکن ہو پڑھ لینا چاہیے ۔ یہ دعائیں دو قسم کی ہیں :
(۱) کچھ تو قرآنی آیات اور سورتیں ہیں ۔
(۲) اور کچھ عام مسنون دعائیں ہیں ۔
پہلی قسم : قرآنی آیات اور سورتیں
* آیة الکرسی : ﴾ اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ .... ﴿”جو شخص سوتے وقت آیة الکرسی پڑھ لے تو اللہ تعالی کی جانب سے اس پر ایک نگہبان مقرر ہوتاہے جو اس کی حفاظت کرتا رہتاہے اور شیطان اس کے قریب تک نہیں آتا“
(بخاری )
* سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھے : (آمن الرسول سے آخر تک )
( البقرة : ۵۸۲-۶۸۲۲)”جو شخص رات میں ان دونوں آیتوں کو پڑھ لے تو یہ اس کے لیے(ہر شر سے بچنے کے لئے) کافی ہیں“۔
(بخاری )
( یعنی شیطان اوردیگر آفتوں سے بچنے کے لیے کافی ہے نیز تہجد سے بھی کفایت کرجاتے ہیں ) (شرح مسلم نووی )
* سورہ سجدہ اور سورہ تبارک پڑھے۔ (بخاری فی الادب المفرد :)۔
* سورہ کافرون پڑھے : اس لیے کہ اس میں شرک سے براءت کا اعلان ہے ۔ (ابوداو د:)
* سورہ اخلاص اور معوذتین (یعنی قرآن کی آخری تین سورتیں) پڑھے :
اپنے دونوں ہاتھوں کو جما کر ان میں پھونک دے اور ان سورتوں کو پڑھے، پھر جہاں تک ممکن ہو‘ اپنے سارے بدن پر پھیرلے ؛ پہلے اپنے چہرے ، سر اور بدن کے اگلے حصہ پر ( پھر بدن کے دیگر حصہ پر) پھیر لے ،اس طرح تینوں سورتیں تین بار پڑھے اور تینوں بار بدن پر پھیرلے (بخاری ،مسلم) (جاری )
* سوتے وقت کی مسنون دعائیں :
* حضرت براء بن عازبؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تمہیں ایسے کلمات سکھاتا ہوں جو اگر تم سوتے وقت پڑھ لو تو اگر رات کو مر جاوءگے تو فطرت اسلام پر مروگے اور اگر صبح ہوگی تو وہ بھی خیر پر ہوگی.
" اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ ، لا مَلْجَأَ وَلا مَنْجَا مِنْكَ إِلا إِلَيْكَ ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ،"
اے اللہ میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی, تیری ہی طرف متوجہ ہوا اور اپنا کام بھی تجھے سونپ دیا, رعب کی وجہ سے بھی اور تیرے ڈر سے بھی اور میں نے اپنی پیٹھ کو تیری طرف پناہ دی کیونکہ تجھ سے بھاگ کر نہ کہیں پناہ ہے اور نہ کوئی ٹھکانہ۔ میں تیری بھیجی ہوئی کتاب پر ایمان لایا۔
( ترمذی )
* حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ اگر کوئی سونے لگے تو ہی کلمات کہے ۔
اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْأَرْضِ، وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْتَ آخِذٌ  بِنَاصِيَتِهِ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ۔
اے اللہ مالک آسمانوں کے اور مالک زمین کے اور مالک بڑے عرش کے اور مالک ہمارے اور مالک ہر چیز کے چیرنے والے دانے اور گٹھلی کے اور اتارنے والے تورات انجیل اور قرآن کے پناہ مانگتا ہوں میں تیری ہر چیز کے شر سے جس کی پیشانی تو تھامے ہے. تو سب سے پہلے ہے تیرے پہلے کوئی شئے نہیں تو سب کے بعد ہے تیرے بعد کوئی شئے نہیں تو ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی شئے نہیں تو باطن ہے تجھ سے ورے کوئی شئے نہیں ادا کردے قرض ہمارا اور امیر کردے ہم کو محتاجی دور کرکے. ( مسلم )
* حضرت حفصہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھ لیتے پھر فرماتے :
" اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ ".
اے اللہ مجھے اس دن اپنے عذاب سے بچائیے جس روز آپ اپنے بندوں کو اٹھائنگے۔
( ابو داود )
* حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب سوتے تو فرماتے :
" اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَأَمُوت "
اے اللہ میں آپ کے نام کے ساتھ زندہ ہوتا ہوں اور آپ کے نام کے ساتھ مرتا ہوں۔
اور جب آپ ﷺ بیدار ہوتے تو فرماتے :
" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ"
تمام تعریف اللہ کی ہے جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ ( ابو داود )

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم