سود کی خباثت کے اثرات

ایک مظلومانہ پکا رسنوعزیزساہوکارو!
ابو صالح شیخ ادریس  ندوی
لوگو:سنو  اگر تمہا رے سینے میں دل ہیں تو سنو، اگر انسانیت کےواسطے کچھ ہمدردی اور خیر خواہی ہو  توسنو ،تمہیں دولت کی جھنکار ،سیم وزر کے انبار اور مال ومتاع کی محبت  نے کیوں بہرا، اندھااورحواس باختہ  کردیا ہے ،یہ  سسکتی اور بلکتی ہوئی انسانیت کی مظلومانہ پکار ہے ،جس  کی زندگی سمندری بھنور میں ہچکولے کھارہی ہے ،کیا تم انسانیت کی پکار بھی نہیں سنوگے وہی انسانیت جس  سے یہ کائنات روشن اور منور ہے ،اور یہ چمن قائم ہے اگر انسانیت کی روح اس کائنات سے نکل جائے تو یہ کائنا ت درندوں کا زو(Zoo)اور ویران کھنڈر بن جائے،کیاآپ جانتے ہیں؟ ستر سالہ بوڑھا ،جس کے قدموں میں لڑکھڑاہٹ ،اور جس کی بینائی میں دھندلاہٹ ہے،تپتی ہوئی دوپہر شعلہ برساتی ہوئی دھوپ میں ٹھیلہ دھکیلتے ہوئےپسینہ سے شرابور ، گلی گلی کیوں گھومتاہے ؟اس لئے کہ سود کی رقم اداکرکے، اپنی بیوی ،بیٹی کی عزت کو سر بازار نیلام ہونے سے بچایا جاسکے، آج کے ساہوکار اور مالدار بھی کیسے ظالم ہیں، کہ انسانیت کی ہمدردی، اورخیرخواہی کو بالائے طاق رکھ کر،مال کی لالچ میں  سود پر قرض دیتے ہیں، اوراس مہلک بیماری نے نہ جانے کتنی پاکدامن ماؤں کو ہوسناک نظروں کا شکار، اور بڑےلوگوں کے گھر میں جھاڑو مارنے پر مجبور کردیااورنہ جانے کتنے ضعیف العمر باپوں سے دن کا سکون اور رات کی نیند چھین لی، اورنہ جانےکتنی ہی بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں سودی قرض کی ادائیگی میں مالداروں کے ہاتھ تارتار ہوگئے ،اور کتنے ہی حسین تندرست نوجوان  سودی قرض اداکرتے کرتے بڑھاپے کی دہلیز تک جا پہونچے، اور کتنے ہی انسانوں نے  کسماتے ،اور تڑپتے ہوئے ،خون پسینہ ایک کرنےکےباوجود سود ادانہ ہونے کی بنا پر کسی ریل کے نیچے اپنی بوٹیوںکو بکھیر دیا یا اپنےآپ کوکسی رسی  کےپھندےپر لٹکا دیا ،یاکسی جلتے ہوئے شعلہ میں کود پڑے،اور زیادہ سے زیادہ اگر کسی کو اپنی زندگی عزیز ہی تھی تو  قرض کے ادائیگی کیلئے چوری، ڈاکہ زنی، لوٹ کھسوٹ ،قتل وغارت گری جیسے خطرناک امراض میں مبتلا تو ہو ہی گیا، جس کی وجہ سے پورا انسانی معاشرہ سکون واطمینان کی سانس لینے سے محروم ہوتاچلاگیا،  اور آج بھی یہ سب کچھ ہورہاہےا،ور ہوتاہی رہے گا، اوران سب کا سبب چند ساہوکاروں(مالداروں) کی نادانی، شقاوت قلبی، اور ہمدردی کافقدان بنا، ائے کا ش اب تو ہو کوئی جو سسکتی انسانیت پر ہمدردی کرکے ان نادانوں کو اس سے روکے اور منع کرے یاخود یہ نادان ہوش وہواس اور غوروفکر سے کام لیں ، یہ اس مظلو م انسانیت کی ایک پکا رہی نہیں بلکہ اس کی جان کے بقا کاسوال ہے، ہوسِ زر میں ڈوبے ہوئے ان ساہوکاروں کے نام اور مالداروں کی طرف جو محبت و انسانیت ،حیا ،و وفا ،سیرت و صور ت ،اوراخلاقی اقدار، غرض ہرخیرپر مال ودولت کو ترجیح دیتے ہیں، جن کی حریصانہ فرمائشوں اور شیطانی مطالبات نے لاکھوں بہنوں اور بیٹیو ں کو گھٹ گھٹ کر مرنے پر مجبور کردیا ہے،اور کئی انسان کو خودکشی کے ذریعہ موت کے گھاٹ اتاردیاہے ، ان کے مطالبات صرف قرض خواہوں تک ہی محدود  نہیں رہتے بلکہ ان کےمرنے کے بعد ان کی  اولادوں تک یہ سلسلہ جاری رہتاہے جو اس بوجھ کو پورا نہ کرنے کی صورت میں ظلم وتشددکا نشانہ بنتی ہیں یا زندہ لاش بن جاتی ہیں یا اس مصیبت سے نجات پانے کیلئےخود کشی کرلیتی ہے ۔ سودکےانہیں خطرناک ،انسانیت سوزنتائج کیوجہ سے انسانوں کے شفیق پروردگارنےاس سےمنع کیااورسخت سےسخت وعیدیں اورڈانٹ سنائی ،تاکہانسانیت اس کھائی میں نہ جاپڑے،لیکن افسوس ۔جس کا اندیشہ تھا وہی ہوگیا ،جہاں ڈرتھاوہی شام ہوگئی ۔اب ضرورت اس بات کی ہے کہ معاشرہ کو اس کی سنگینی کااحساس دلایاجائے۔


ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم