خود نمائی دینی و تحریکی زندگی کا کینسر

خود نمائی دینی و تحریکی زندگی کا کینسر 

محمد رضی الاسلام ندوی

       کینسر ایک انتہائی مہلک مرض ہے _کسی اندرونی عضو میں لاحق ہوجائے تو بہ ظاہر آدمی صحت مند دکھائی دیتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ مرض اسے اندر ہی اندر کھوکھلا کرتا رہتا ہے، پھر اگر یہ اس عضو میں جڑ پکڑ لے اور دوسرے اعضا میں بھی سرایت کرجایے تو زندگی کی امید باقی نہیں رہتی اور موت یقینی ہوجاتی ہے _
          دینی اور تحریکی زندگی میں ٹھیک ایسا ہی مہلک مرض 'خود نمائی' ہے _ آدمی بہ ظاہر نیک کام کرتا  ہے، اس کی تقریروں اور تحریروں سے خلقِ خدا خوب فیض اٹھاتی ہے اور اس کی سرگرمیوں سے اسلام کا بڑے پیمانے پر تعارف ہوتا ہے، لیکن یہ مرض اس کی تمام نیکیوں کو غارت کرکے رکھ دیتا ہے _
            حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک موقع پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :"قیامت کے دن سب سے پہلے تین افراد کو لایا جائے گا، ایک عالم ہوگا، دوسرا مجاہد اور تیسرا مال دار _اللہ ان کو اپنے احسانات یاد دلایے گا، وہ اپنی خدمات گناییں گے، لیکن اللہ تعالی فرمائے گا کہ تم نے یہ سارے کام دکھاوے، نمود و نمائش اور لوگوں سے داد وصول کرنے کے لیے کیے تھے ، اس کا صلہ تمھیں دنیا میں مل چکا ، پھر انھیں جہنم میں ڈال دیا جائے گا_ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے انہی لوگوں کے ذریعے جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی _"(حدیث کا خلاصہ) 
         راوی (شُفَیّ الاصبحی) بیان کرتے ہیں کہ مسجد نبوی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنانی چاہی تو اس کے مضمون کی ہیبت سے حدیث سنانے سے پہلے ہی 4 مرتبہ بیہوش ہوئے، بہت مشکل سے انہیں ہوش میں لایا جا سکا _ بعد میں اسی راوی نے یہ حدیث دمشق میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے سامنے سنائی تو ان کی حالت بھی غیر ہوگئی اور بہت مشکل سے ان کی طبیعت بحال ہوئی _(ترمذی :2382)
           مولانا مودودی نے لکھا ہے کہ "گوشوں میں بیٹھ کر اللہ اللہ کرنے والوں کے لیے اس فتنہ سے بچنا نسبۃً بہت آسان ہے، مگر جو لوگ پبلک میں آکر اصلاح اور خدمت اور تعمیر کے کام کریں، وہ ہر وقت اس خطرے میں مبتلا رہتے ہیں کہ نہ معلوم کب اس اخلاقی دق کے جراثیم ان کے اندر نفوذ کرجاییں _" انھوں نے لکھا ہے کہ" اس مرض سے بچنے کے لیے انفرادی کوشش بھی ہونی چاہیے اور اجتماعی کوشش بھی...... اجتماعی کوشش کی صورت یہ ہے کہ جماعت اپنے دائرے میں ریاکارانہ رجحانات کو کبھی نہ پنپنے دے، شوقِ نمائش کا ادنی سا اثر بھی جہاں محسوس ہو فوراً اس کا سدِّ باب کرے _جماعت کا داخلی ماحول ایسا ہونا چاہیے کہ وہ لوگوں کی تعریف اور مذمّت ہر دو سے بے نیاز ہوکر کام کی ذہنیت پیدا کرے اور اس ذہنیت کی پرورش نہ کرے جو مذمّت سے دل شکستہ ہو اور تعریف سے غذا پائے _ 

دوران تلاوت غنہ کرنے سے دماغی کینسر سے حفاظت

دوران تلاوت غنہ کرنے سے دماغی کینسر سے حفاظت

ابوالحسن قاسمی

آج انکھوں کے معائنے کے سلسلے میں آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا ہوا ڈاکٹر عمران صاحب تھے پہلے میں نے نظر چیک کروائی نظر چیک کروانے کے بعد ڈاکٹر صاحب نے آنکھوں میں کچھ قطرے ڈالے ، پھر مشین سے چیک کیا پھر دوبارہ قطرے ڈالے پھر چیک کیا تو اسی دوران کہنے لگے کہ آپ کا تلاوت کا معمول کیا ہے ؟ میں نے انہیں بتایا کہ جب میں فجر کی نماز پڑھانے جاتا ہوں تو راستے میں جاتے ہوئے میں سورہ یاسین کی تلاوت کرتا ہوں ، نماز پڑھا کے واپس گھر آتا ہوں تو روزانہ کا معمول ہے کہ ایک پارہ تلاوت کرتا ہوں جو کم از کم ہے اور باقی اذکار اور معمولات بھی اس کے ساتھ ہوتے ہیں وہ کہنے لگے کہ آپ تلاوت کرتے ہوئے ایک تو اونچی آواز سے تلاوت کیا کریں دوسرا یہ کہ بیٹھ کے تلاوت کیا کریں اور تیسرا یہ کہ وہ حروف جن پہ غنہ ہوتا ہے وہ غنہ آپ كو صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے میں ان کی بات بہت توجہ سے سن رہا تھا کہنے لگے کہ یہ جو ہم غنہ کرتے ہیں اور آواز ناک میں جاتی ہے تو اس کی وجہ سے آنکھوں کے ارد گرد اور پیشانی پہ جو چھوٹی چھوٹی وینز اور چھوٹی چھوٹی رگیں ہیں ان کا جال پھیلا ہوا ہے غنہ کرنے سے ان رگوں پہ دباؤ پڑتا ہے اور ایک اثر پڑتا ہے ان سے ایک قسم کی لہریں اٹھتی ہیں جو لہریں انسان کو دماغی بیماریوں سے اور کینسر کی بیماری سے محفوظ بھی رکھتی ہیں اور یہ غنہ کرنا ان بیماریوں کا علاج بھی ہے۔
 سبحان الله

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم