هارٹ اٹىک کى وجوهات

*(کاش کہ یہ پوسٹ تمام لوگ پڑهیں، اور اسے آگے بهی پھیلائیں)*

یہ یاد ركھيے دنیا میں سب سے زیادہ اموات كولیسٹرول بڑھنے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک سے ہوتی ہیں.
آپ خود اپنے ہی گھر میں ایسے بہت سے لوگوں کو جانتے ہوں گے جن کا وزن اور كولیسٹرول بڑھا ہوا ھے.
امریکہ کی بڑی بڑی كمپنياں دنیا میں دل کے مریضوں کو اربوں کی دوا
*(Heart Patients)*فروخت کر رہی ہیں
لیکن اگر آپ کو کوئی تکلیف ہوئی تو ڈاکٹر کہے گا *Angioplasty* *(اےنجيوپلاسٹي)* كرواؤ .اس آپریشن میں ڈاکٹر دل کی نالی میں ایک *Spring* ڈالتے ہیں جسے stent کہتے ہیں.یہ *Stent* امریکہ میں بنتا ہے اور *اس کا Cost of Production صرف 3 ڈالر (300 یا 350 روپے ہے).*
اسی stent کو پاک و ہند میں لاکر *3 یا 5 لاکھ روپے* میں فروخت کیا جاتا ہے اور آپ کو لوٹا جاتا ہے.ڈاکٹروں کو ان روپوں کا Commission ملتا ہے ، اسی لیے وہ آپ سے بار بار کہتا ہے کہ Angioplasty كرواؤ .
*Cholestrol، BP ya heart attack*
آنے کی اہم وجہ ہے، Angioplasty آپریشن. یہ کبھی کسی کا کامیاب نہیں ہوتا.كيونکے ڈاکٹر جو spring دل کی نالی میں رکھتا ہے وہ بالکل pen کی spring کی طرح ہوتی ہے.
کچھ ہی مہينوں میں اس spring دونوں سائیڈوں پر آگے اور پیچھے blockage *(cholesterol اور fat)* جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے.اس کے بعد پھر آتا ہے دوسرا *Heart Attack (ہارٹ اٹیک)*
ڈاکٹر کہتا هے دوبارہ Angioplasty كرواؤ .آپ لاكھوں روپے لٹاتے ھیں اور آپ کی زندگی اسی میں نکل جاتی ھے
اب پڑھیں اس بیماری کا علاج۔

*ادرک (Ginger Juice)* -یہ خون کو پتلا کرتا ھے.
یہ درد کو قدرتی طریقے سے 90٪ تک کم کرتا هے.

*لہسن (Garlic Juice)*
اس میں موجود Allicin عنصر cholesterol اور BP کو کم کرتا ھے.
وہ دل کے بلوکج کو کھولتا ھے.

*لیموں (Lemon Juice)*اس میں موجود antioxidants، vitamin C اور potassium خون کو صاف کرتے ہیں.
یہ بیماری کے خلاف مزاحمت (immunity) بڑھاتے ہیں.

*ایپل سائڈر سرکہ (Apple Cider Vinegar)*
اس میں 90 قسم کے عناصر ہیں جو جسم کے سارے اعصاب کو کھولتے ھیں، پیٹ صاف کرتے ہیں اور تھکاوٹ کو مٹاتے ہیں
ان مقامی یعنی چیزوں کو
اس طرح استعمال میں لایئں

*1-ایک کپ لیموں کا رس لیں.*

*2-ایک کپ ادرک کا رس لیں.*

*3-ایک کپ لہسن کا رس لیں.*

*4 ۔ایک کپ ایپل apple سرکہ             ان چاروں کو ملا کر دھيمي آنچ پر گرم کریں جب 3 کپ رہ جائے تو اسے ٹھنڈا کر لیں.اب آپ اس میں 3 کپ شہد ملا لیں.*

روز اس دوا کے 3 چمچ صبح خالی پیٹ لیں جس سے سارے
ساری بلوکج ختم ہو جائیں گی.
یعنی شریانیں کھل جائینگی .

*إن شاء اللہ.*

آپ سب سے درخواست ہے کہ اس میسج کو زیادہ سے زیادہ نشر کریں تاکہ سب اس دوا سے اپنا علاج کر سکیں .

*جزاکم اللہ خیرا .*

ذرا سوچیں کہ شام کے
7:25 بجے ھیں اور آپ گھر جا رہے ھیں وہ بھی بالکل اکیلے .
ایسے میں اچانک آپ کے سینے میں تیز درد ہوتا ہے جو آپ کے ہاتھوں سے ھوتا ہوا آپ
جبڑوں تک پہنچ جاتا ہے .

آپ اپنے گھر سے سب سے قریب ہسپتال سے 5 میل دور ہیں اور اتفاق سے آپ کو یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ آپ وهاں تک پہنچ پائیں گے یا نہیں .
آپ نے سی پی آر میں تربیت لی ہے مگر وہاں بھی آپ کو یہ نہیں سکھایا گیا کہ اس کو خود پر استعمال کس طرح کرنا ہے .

*ایسے میں دل کے دورے سے بچنےکے لئے یہ اقدامات کریں*
چونکہ زیادہ تر لوگ دل کے دورے کے وقت اکیلے ہوتے ہیں بغیر کسی کی مدد کے انہیں سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے. وہ بے ہوش ہونے لگتے ہیں اور ان کے پاس صرف 10 سیکنڈ ہوتے ہیں
.
*ایسی حالت میں مبتلا شخص زور زور سے کھانس کر خود کو عام رکھ سکتا ہے.*

*ایک زور کی سانس لینی چاہئے ہر کھانسی سے پہلےاور کھانسی اتنی تیز ہو کہ سینے سے تھوک نکلے.*

جب تک مدد نہ آئے یہ
عمل دو سیکنڈ کے وقفے سے دہرایا جائے تاکہ دھڑکن عام ہو جائے.

*زور کی سانسیں پھیپھڑوں میں آکسیجن پیدا کرتی ہے*

*اور زور کی کھانسی کی وجہ سے دل سكڑتا ہے جس سےخون باقاعدگی سےچلتا ہے.*

*جہاں تک ممکن ہو اس پیغام کو سب تک پہنچائیں .*

ایک دل کے ڈاکٹر نے تو یہاں تک کہا کہ اگر ہر شخص یہ پیغام 10 لوگوں کو بھیجے تو ایک جان بچائی جا سکتی ہے.آپ سب سے درخواست ہے
چٹكلے تصویریں بھیجنے کی بجائے

*یہ پیغام سب کو بھیجیں.*

مختلف بیمار ىو کے عملیات

🌷جس کے پیٹ میں ہر وقت درد ہوتا ہو یا گیس بنا رہتا ہو 🌷

اس کے لئے  گیارہ مرتبہ سورۃالقدر پڑھ کر پانی پر دم کریں اور دن میں تین مرتبہ وہ پانی استعمال کریں اور اکیس دن تک استعمال کریں ان شاء اللہ  آرام ملے گا
دوسرا یہ کہ کھانا کھانے کے بعد مریض اپنے پیٹ پر ہاتھ پھیرے اور.   یا باسطُ ایک سو ایک بار پڑھے

🌹جس کی زبان میں اور ہکلا پن ہو 🌹

تو اس کے لئے تین مرتبہ کسی چینی کے برتن میں لکھ کر اسے دھو کر پینے سے باذن اللہ شفاء حاصل ہوتی ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رب اشرح لی صدری و یسر لی امری واحلل عقدۃ من لسانی یفقہو قولی یا حی حین لاجی فی دیمو مۃ ملکہ و بقائہ یا حی واجعل لی لسان صدق فی الاخرین

اسے لکھ کر شہد سے میٹھا کر کے اکیس دن پئیں اللہ شفا دینے والے ہیں

🌹جنون دیوانگی پاگل پن 🌹

اگر کسی کے دماغ میں خلل پیدا ہو جائے اور دماغی توازن بگڑنے لگے نوبت یہاں تک آپہنچے کہ اچھے برے کا فرق ختم ہوجائے اور فہم و ادراک کی صلاحیت مفقود ہوجائے تو یہ عمل کریں ان شاء اللّٰہ بہت مفید ثابت ہوگا

سات کنوؤں کا پانی لیں اگر ممکن نہ ہو تو سات نہر کا لیں وہ بھی ممکن نہ ہوتو سات گاؤں سے پانی اکٹھا کریں اور سورہ جن کی شروع کی دس آیتیں ( اَم اَرَادَ بِھِم رَبُّھُم رَشَداً ) تک گیارہ بار پڑھ کر پانی پر دم کریں اور چالیس دن تک صبح و شام پلائیں
سورہ جن کے ساتھ معوذتین بھی گیارہ گیارہ مرتبہ پڑھ کر دم کریں

ان شاء اللّٰہ بہت جلد دماغی خلل دور ہوگا

🌹نکسیر  ( ناک کے راستے خون🌹 آنا)

اگر کسی کو ناک کے راستے خون آتا ہو اور وہ شخص اس مرض سے کافی پریشان ہو دوائیاں بھی مؤثر ثابت نہ ہو رہی ہو تو
یہ عمل کریں کہ
مندرجہ ذیل آیت کو مشک و زعفران سے لکھیں اور پانی میں گھول کر پئیں
ان شاء اللّٰہ نکسیر بند ہوجائے گی
آیت یہ ہے

وَمَا مُحَمَّدُُ اِلَّا رَسُول قَدخَلَت مِن قَبلِہِ الرُّسُلُ اَفَأِئن مَّاتَ اَوقُتِلَ انقَلَبتُم عَلٰی اَعقَابِقُم وَمَن یَّنقَلِب عَلیٰ عَقِبَیہِ فَلَن یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیئاً وَسَیَجزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِین
                                  سورہ آل عمران

اور روزانہ نکسیر کےمریض کو مندرجہ ذیل سورتیں گیارہ مرتبہ پڑھ کر دم کریں

سورہ آل عمران کی مذکورہ بالا آیات
سورہ فاتحہ
آیۃ الکرسی
سورہ الکافرون
سورہ اخلاص
سورہ الفلق
سورہ الناس

اور اول و آخر گیارہ مرتبہ یہ درود شریف پڑھیں
اَللّٰھُمَّ صَلِّ وسَلِّم عَلٰی سَیَّدِنَا مُحَمَّدِِ  النَّبِیِّ الاُمّیِّ وَعَلیٰ اٰلِہ وَاَصحَابِہ اَجمَعِین

اور یہ سب پڑھ کر روزانہ ایک مرتبہ نکسیر کے مریض کو دم کرنا بہت مفید ہے

        🌹قے و متلی 🌹

اگر کسی کو قے ہوتی ہو اور کسی طرح نہ رک رہی ہو تو یہ عمل کریں کہ سورہ محمد پارہ 26 کی آیت مبارکہ تین مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پلائیں
آیت یہ ہے

وَالّذینَ اٰمَنُوا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ

2. دوسرا عمل یہ کریں کہ سورہ واقعہ پارہ 27 کی شروع کی دس آیتیں پڑھ کر پانی پر دم کرکے پلائیں

3. سورہ الحاقّہ پارہ 29 کی آیت مبارکہ
یَومَئِذِِ تُعرَضُونَ لَاتَشفٰی مِنکُم خَافِیَۃ
اکتالیس مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرکے صبح و شام پلائیں
اور اسی آیت کو زعفران سے لکھ کر تعویذ بنا کر گلے میں ڈالنا بھی مفید ہے

مذکورہ تمام عمل میں اول و آخر تین تین مرتبہ درود شریف پڑھیں

ان شاء اللّٰہ بہت جلد شفاء ملے گی

🌹بستر میں پیشاب کرنا 🌹

اگر کسی کو سلسل البول یا پیشاب کی زیادتی ہو یا بستر پر پیشاب ہوجاتا ہو تو تو یہ عمل بہت مفید و کارگر ثابت ہوا ہے

1. سورہ ھود پارہ 12 کی آیت مبارکہ
یٰاَرضُ ابْلَعِی مَآءَکِ وَیَاسَمَآءُ اَقلِعِی وَغِیضَ المَآءُ وَقُضِیَ الاَمرُ
چینی کی پلیٹ پر یا کسی سفید کاغذ پر زعفران سے لکھ کر ایک صبح اور ایک شام پلائیں ان شاء بستر پر پیشاب کرنا بند ہو جائے گا

2. سورۃ المؤمنون پارہ 18 کی آیت مبارکہ
وَاَنزَلنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً بِقَدَرِِ فَاَسکَنَّاہُ فِی الاَرضِ وَاِنَّا عَلیٰ ذَھَابِِ بِہ لَقٰدِرُون
اکتالیس بار چینی پر دم کرکے چٹائیں

3. سورہ ملک پارہ 29 کی آیت مبارکہ
قُل اَرَئَیتُم اِن اَصبَحَ مَآؤُکُم غَوراً فَمَن یَّأتِیکُم بِمَآءِِ مَّعِینِِ
کسی کاغذ پر زعفران سے سات مرتبہ لکھ کر پانی میں گھول کر صبح و شام پلائیں

ان شاء اللّٰہ سلسل البول اور بول الفراش سے کلیۃً نجات مل جائے گی

من جانب جادوسحر کاروحانی علاج
✍مولانااحسان اللہ گیاوی
رابطہ نمبر
8869862257
8384867235

سانپ کانٹے کا لا جواب نسخه

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

معزز قارئین

سانپ کاٹے کا لاجواب نسخہ

دارالشفاء

بقول حکماء

یہ نسخہ ابتک بہت مفید ثابت ہورہاہے لوگوں کو اس سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے
بالکل بے ضرر ہے آج تک 3 خوراک سے زیادہ استعمال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی

نسخہ مبارک یہ ہے

اجزاء

1   پیاز پختہ کا نکالا ہوا  پانی دو تولہ

  2 روغن سرسوں دو تولہ

ترکیب کھانے کی

دونوں کو یکجا کریں اور مارگزیدہ کو پلا دیجئے اگر اس کی زندگی کی آخرت منزل قدرت کی طرف سے ختم نہ ہوئی ہو تو اسی مقدار کی یہ ایک خوراک ہے تین خوراک سے انشاءاللہ صحت یاب ہوگا
تین خوراکیں  گھنٹہ گھنٹہ آدھ آدھ گھنٹہ کے وقفے پر دے

دیکھئے اور انصاف فرمائیں کے کیسا سھل اور بالکل مفت کا نسخہ ہے
اور تقریبا ہر جگہ باآسانی تیار ہو سکتا ہے استعمال کریں اور فقیر کے لئے دعا کریں

آپ کا اپنا
محبوب دواخانہ اور شفاءخانہ

بنام
ازہری شفاءخانہ
نوٹ ہمارے یہاں ہر قسم کی بیماری کا روحانی و جسمانی علاج کیا جاتا ہے
خاص طور سے عورتوں ومردوں کے پوشیدہ امرض شوگر بلڈپریشر  کمزوری سرکا چکرانا ہاتھ پاؤں میں درد جوڑوں میں درد اعصابی کمزوری سیلان بواسیر خونی بادی بھوکندر جریان سرعت انزال  لیکوریا دورانے حمل الٹی کی شکايت  مہینے کی شکايت
دوکان کی خیرو برکت کاروبار سے پرےشان اولاد کا نافرمان ہونا میاں بیوی میں جھگڑا بچیوں کے رشتے مکان کی بندش جادو کالاجادو کا مکمل خاتمہ علاوہ ازیں

ہمارا برانچ بنگال میں
حافظ وقاری محمد ناظم رضاتیغی  کا رابطہ نمبر 7869597059

دوسرا برانچ چھتیس گڑھ حافظ و قاری محمد غلام سمنانی رابطہ نمبر6263354323

القلم المعالج خطیب روحانی و جسمانی ڈاکٹر حکیم محمد فاروق رضوی ازہری

جواۃنڈ فىملى نظام کى خرابى

🏌‍♂ *نشتریت*

"ہم شادی کے بعد سے ہی الگ گھر میں رہتے ہیں۔ میرا اور میر ی ساس کا گھر آمنے سامنے ہے۔ میں سسرال میں کم ہی جاتی ہوں کیونکہ ذرا سا فاصلہ اس رشتے میں کٹھاس نہیں آنے دیتا۔ لیکن اپنے شوہر کو کبھی ان کے والدین سے ملنے کو منع نہیں کیا۔ اور نہ میرے شوہر نے مجھے ان کے والدین سے ملنے کےلیے مجبور کیا۔ میرا جب دل کرتا ہے، چلی جاتی ہوں۔ کوئی روک ٹوک یا زبردستی نہیں،‘‘

یہ جواب تھا میری ایک سعودی دوست کا جب میں نے اس سے اُس کی خوشحال ازدواجی زندگی کا راز پوچھا۔

’’میں سینڈوچ کی طرح ہوں، اپنی امی اور بیوی کے درمیان میں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ کس طرح توازن قائم کروں۔ امی کو لگتا ہے بیوی کا ہوکر رہ گیا ہوں اور بیوی کو لگتا ہے امی کی باتوں میں آجاتا ہوں۔‘‘ یہ اظہارِ خیال تھا فزیولوجی کے ایک پروفیسر کا، ایک کانفرنس میں جس کا موضوع تھا ’’ویمن اِن ورلڈ نیوروسائنس سمپوزیم۔‘‘ امریکا میں مصر سے آئے ایک دوست نے بتایا کہ وہ سب بھائی، ماں باپ سے الگ رہتے ہیں۔ محلہ ایک ہی ہے، لیکن گھر سب کے الگ الگ ہیں۔

آج بھی اگر آپ عرب ممالک جائیں تو آ پ دیکھیں گے کہ یہ اُن کا رواج ہے، کہ شادی کے بعد الگ ہو جاتے ہیں۔ وہ جتنی بھی شادیاں کرتے ہیں، سب بیویاں الگ الگ رہتی ہیں۔ ماں باپ ساتھ نہیں رہتے لیکن ان کے حقوق برابر ادا کیے جاتے ہیں۔
لیکن بدقسمتی سے برِ صغیر پاک و ہند میں، ہندوؤں کے ساتھ رہتے رہتے، جہاں اور بہت سے رواج ہم نے اپنائے اُن میں سے ایک مشترکہ خاندانی نظام بھی شامل ہے۔ اس کے فائدے تو یقیناً ہیں اور اس سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن اس نظام کے یقیناً نقصانات بھی ہیں، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے میں بڑھتے جارہے ہیں۔ اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھ کر موجودہ حالات کے مطابق اس کا حل نکالا جائے۔

میں قطعاً خاندانی نظام کے خلاف نہیں ہوں، لیکن اگر رشتے دور جا رہے ہوں تو اُن رشتوں کو بچائیے، ضد اور انا میں خراب نہ کیجیے۔ ایک لڑکی جو اپنا گھر، ماں باپ، بہن بھائی، سب چھوڑ کر آرہی ہے، جس کا رہن سہن، طور طریقہ آپ سے الگ ہے۔ آپ اس سے کیسے امید لگاتے ہیں کہ وہ راتوں رات آپ جیسے چاہیں، وہ ویسی ہی ہو جائے۔ اُسے ایک ذاتی اسپیس چاہیے، اُسے ایڈجسٹ ہونے کےلیے وقت چاہیے، جو بدقسمتی سے مشترکہ خاندانی نظام میں نہیں ہوپاتا۔

ہمارے ہاں بہو کا مطلب ہے ’’آل ان ون پیکیج‘‘ یعنی کہ کھانا پکانے میں ماہر، گھر کے سارے کاموں میں ہر فن مولا، ہر بار ہر کام میں صرف ہاں ہی جواب دینے والی، بہت کم بولنے والی، بہت کم سونے والی؛ اور اِن سب کے ساتھ ساتھ آج کل نیا ٹرینڈبھی چل نکلا ہے کہ بہو کمانے والی بھی ہو۔ کمانے والی بہو کی تو کیا ہی بات ہے! گویا کہ سونے پہ سہاگہ۔ شادی کا سب سے اہم مقصد تو گویا کہیں بہت پیچھے ہی رہ گیا۔ اور وہ تھا اچھی، نیک سیرت اور شوہر کی فرماں بردار بیوی، جس سے خاندان کا آغاز ہوتا ہے۔ افسوس کہ ہم نے اس رشتے کی بنیاد ہی کو نظرانداز کر دیا۔ ہم ایک اچھی بہو تو لے آتے ہیں، لیکن افسوس اچھی بیوی نہیں۔

اس کا نتیجہ آج ہمیں طلاق کے بڑھتے ہوئے تناسب کی شکل میں دکھائی دے رہا ہے۔ 2014 کی ایک رپورٹ کے  عدالتوں میں طلاق کے (روزانہ بنیاد پر) تقریباً 150 کیسزرپورٹ ہوتے ہیں۔ طلاق ہونے کی ویسے تو بہت ساری وجوہ ہیں۔ اُن میں سے ایک خاندانی جھگڑے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ذہنی اور جسمانی لحاظ وہ لوگ صحت مند ہوتے ہیں جن کے گھروں میں جھگڑے نہیں ہوتے۔ پنجابی زبان کی مشہور کہاوت ہے ’’خالی برتن ٹوکری وچ وی کھڑ کھڑ کردے نے‘‘ (خالی برتن ٹوکری میں ہوں تو وہ بھی بجنے لگتے ہیں)۔ تو گھروں میں جب اتنے سارے لوگ ہوں گے تو اختلاف رائے ہونا تو فطری ہے، اور لڑائی جھگڑے بھی۔ اس کا نتیجہ ذہنی دباؤ، بے سکونی اور بے چینی کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے لیکن اس معاملے میں بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

ماں باپ کے رشتے کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ بہو کے ذمے تو ساس، سسر، نند، جیٹھ، دیور وغیرہ کی خدمت کرنا تو کہیں بھی فرض نہیں۔ یہ بیٹے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کی خدمت کرے، ایک اچھا شوہر اور بیٹا بنے۔

علیحدہ ہونے کا مطلب فرائض سے منہ موڑنا ہرگز نہیں۔ ایک محلے میں علیحدہ گھر، ایک ہی بلڈنگ میں الگ فلیٹ، ایک ہی گھر میں الگ حصہ، یا کم از کم باورچی خانے کی علیحدگی، کسی بھی صورت میں تھوڑی سی علیحدگی ان خوبصورت رشتوں کو ٹوٹنے سے بچاسکتی ہے۔ میں نے بہت گھرانوں میں، جو اوپر بیان کی گئی کسی بھی شکل میں الگ رہتے ہیں، ساس سسر کی دیکھ بھال بھی دیکھی، رشتے داروں سے ملنا ملانا بھی، ایک دوسرے کےلیے محبت، عزت اور سسرالی رشتے داروں کےلیے دعوتوں کا اہتمام بھی سب سے زیادہ دیکھا۔ اس کے برعکس مشترکہ خاندانی نظام میں لوگ ساتھ تو رہتے ہیں لیکن دلوں میں ایک دوسرے کےلیے کوئی جگہ نہیں۔

مشترکہ خاندانی نظام میں لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے یا تو ماں بیٹے کا رشتہ خراب ہوتا ہے، جو آباد ہوتے اولڈ ہومز کی شکل میں نظر آتا ہے، یا پھر میاں بیوی کا رشتہ خراب ہوتا ہے جو طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کی صورت میں ہمارے معاشرے میں بڑھتا جارہا ہے۔

ایک کہاوت تو سُنی ہوگی کہ جب ’’میں بہو تھی تو ساس اچھی نہیں مِلی، اور جب میں ساس بنی تو بہو اچھی نہیں مِلی۔‘‘ یہ رشتہ ہی ایسا ہے جس میں اُ میدوں کا سمندر ہوتا ہے۔ جب وہ اُمیدیں ٹوٹتی ہیں تو کنارہ نہیں ملتا، نتیجتاً رشتے ڈوب جاتے ہیں۔ اس لیے تھوڑا سا فاصلہ رکھ کر ان خوبصورت رشتوں کو بچائیے اور رشتوں کے کنارے کو نفرت کی دیمک سے بچائیے!!

```بادشاہ```🌹🌹🌹🌹کاش کہ اتر جائے میری بات تیرے دل میں
اگر آپ کو یہ تحریر (Post) پسند آئی ہو تو اپنے دوست و احباب کو ضرور شیئر کریں

جاب نهيں کام تلاش کرو

*: (جاب نہیں کام تلاش کرو ).. ......*.

”کیپ ٹاﺅن کی میڈیکل یونیورسٹی کو طبی دنیا میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔
دنیا کا پہلا بائی پاس آپریشن اسی یونیورسٹی میں ہوا تھا‘
اس یونیورسٹی نے چند سال پہلے ایک ایسے سیاہ فام شخص کو
 
   ”ماسٹر آف میڈیسن“  

کی اعزازی ڈگری سے نوازا جس نے زندگی میں کبھی سکول کا منہ نہیں دیکھا تھا۔
جو انگریزی کا ایک لفظ پڑھ سکتا تھا
اور
نہ ہی لکھ سکتا تھا.....

لیکن 2003ء کی ایک صبح دنیا کے مشہور سرجن پروفیسر ڈیوڈ ڈینٹ نے یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں اعلان کیا:،
"ہم آج ایک ایسے شخص کو میڈیسن کی اعزازی ڈگری دے رہے ہیں جس نے دنیا میں سب سے زیادہ سرجن پیدا کیے،
جو ایک غیر معمولی استاد، اور
ایک حیران کن سرجن ہے، اور
جس نے میڈیکل سائنس
اور
انسانی دماغ کو حیران کر دیا۔

اس اعلان کے ساتھ ہی پروفیسر نے " ہیملٹن " کا نام لیا،
اور
پورے ایڈیٹوریم نے کھڑے ہو کراس کا استقبال کیا ۔

یہ اس یونیورسٹی کی تاریخ کا سب سے بڑا استقبال تھا“۔
”ہیملٹن کیپ ٹاﺅن کے ایک دور دراز گاﺅں " سنیٹانی " میں پیدا ہوا۔
اس کے والدین چرواہے تھے، وہ بکری کی کھال پہنتا تھا، اور پہاڑوں پر سارا سارا دن ننگے پاﺅں پھرتاتھا،
بچپن میں اس کاوالد بیمار ہو گیا لہٰذا وہ بھیڑ بکریاں چھوڑ کر "کیپ ٹاﺅن" آگیا۔ ان دنوں " کیپ ٹاﺅن یونیورسٹی "  میں تعمیرات جاری تھیں۔
وہ یونیورسٹی میں مزدور بھرتی ہوگیا۔
اسے دن بھر کی محنت مشقت کے بعد جتنے پیسے ملتے تھے ،وہ یہ پیسے گھر بھجوا دیتاتھا
اور
خود چنے چبا کر کھلے گراﺅنڈ میں سو جاتاتھا۔
وہ برسوں مزدور کی حیثیت سے کام کرتا رہا۔ تعمیرات کا سلسلہ ختم ہوا

تو

وہ یونیورسٹی میں مالی بھرتی ہوگیا۔ ......   
اسے ٹینس کورٹ کی گھاس کاٹنے کا کام ملا، ........
وہ روز ٹینس کورٹ پہنچتا اور گھاس کاٹنا شروع کر دیتا ، . ......   

وہ تین برس تک یہ کام کرتا رہا ......
پھر اس کی زندگی میں ایک عجیب موڑ آیا
اور
وہ میڈیکل سائنس کے اس مقام تک پہنچ گیا جہاں آج تک کوئی دوسرا شخص نہیں پہنچا۔

یہ ایک نرم اور گرم صبح تھی۔”پروفیسررابرٹ جوئز" زرافے پرتحقیق کر رہے تھے، وہ یہ دیکھنا چاہتے تھےکہ:

"جب زرافہ پانی پینے کے لیے گردن جھکاتا ہے تو اسے غشی کا دورہ کیوں نہیں پڑتا،"

انہوں نے آپریشن ٹیبل پر ایک زرافہ لٹایا،اسے بے ہوش کیا،
لیکن جوں ہی آپریشن شروع ہوا،  زرافے نے گردن ہلا دی،
چنانچہ انہیں ایک ایسے مضبوط شخص کی ضرورت پڑ گئی جو آپریشن کے دوران زرافے کی گردن جکڑ کر رکھے۔

پروفیسر تھیٹر سے باہر آئے، سامنے 'ہیملٹن' گھاس کاٹ رہا تھا،
پروفیسر نے دیکھا وہ ایک مضبوط قد کاٹھ کا صحت مند جوان ہے۔ انہوں نے اسے اشارے سے بلایا اور اسے زرافے کی گردن پکڑنے کا حکم دے دیا۔ " ہیملٹن"  نے گردن پکڑ لی،

یہ آپریشن آٹھ گھنٹے جاری رہا۔ اس دوران ڈاکٹر چائے اورکافی کے وقفے کرتے رہے، لیکن
" ہیملٹن "
زرافے کی گردن تھام کر کھڑا رہا۔ آپریشن ختم ہوا تو وہ چپ چاپ باہر نکلا اور جا کر گھاس کاٹنا شروع کردی۔

دوسرے دن پروفیسر نے اسے دوبارہ بلا لیا، وہ آیا اور زرافے کی گردن پکڑ کر کھڑا ہوگیا، اس کے بعد یہ اس کی روٹین ہوگئی وہ یونیورسٹی آتا آٹھ دس گھنٹے آپریشن تھیٹر میں جانوروں کو پکڑتا اور اس کے بعد ٹینس کورٹ کی گھاس کاٹنے لگتا، وہ کئی مہینے دوہرا کام کرتا رہا،
اور
اس نے اس ڈیوٹی کا کسی قسم کا اضافی معاوضہ طلب کیا
اور
نہ ہی شکایت کی۔

پروفیسر رابرٹ جوئز اس کی استقامت اور اخلاص سے متاثر ہوگیا
اور
اس نے اسے مالی سے  ”لیب اسسٹنٹ“  بنا دیا۔

" ہیملٹن " کی پروموشن ہوگئی۔ وہ اب یونیورسٹی آتا، آپریشن تھیٹر پہنچتا اور سرجنوں کی مدد کرتا۔ یہ سلسلہ بھی برسوں جاری رہا۔

1958ء میں اس کی زندگی میں دوسرا اہم موڑ آیا۔ اس سال " ڈاکٹر  برنارڈ "  یونیورسٹی آئے اور انہوں نے دل کی منتقلی کے آپریشن شروع کر دیئے۔

" ہیملٹن "  ان کا اسسٹنٹ بن گیا، وہ " ڈاکٹر برنارڈ"
کے کام کو غور سے دیکھتا رہتا، ان آپریشنوں کے دوران وہ اسسٹنٹ سے ایڈیشنل سرجن بن گیا۔

اب ڈاکٹر آپریشن کرتے
اور
آپریشن کے بعد اسے ٹانکے لگانے کا فریضہ سونپ دیتے، وہ انتہائی شاندار ٹانکے لگاتا تھا، اس کی انگلیوں میں صفائی اور تیزی تھی، اس نے ایک ایک دن میں پچاس پچاس لوگوں کے ٹانکے لگائے۔ وہ آپریشن تھیٹر میں کام کرتے ہوئے سرجنوں سے زیادہ انسانی جسم کو سمجھنے لگا....

چنانچہ
بڑے ڈاکٹروں نے اسے جونیئر ڈاکٹروں کو سکھانے کی ذمہ داری سونپ دی۔  

وہ اب جونیئر ڈاکٹروں کو آپریشن کی تکنیکس سکھانے لگا۔ وہ آہستہ آہستہ یونیورسٹی کی اہم ترین شخصیت بن گیا۔ وہ میڈیکل سائنس کی اصطلاحات سے ناواقف تھا،
لیکن
وہ دنیا کے بڑے سے بڑے سرجن سے بہترسرجن تھا۔

1970ءمیں اس کی زندگی میں تیسرا موڑ آیا، اس سال جگر پر تحقیق شروع ہوئی تو اس نے آپریشن کے دوران جگر کی ایک ایسی شریان کی نشاندہی کردی. .....جس کی وجہ سے جگر کی منتقلی آسان ہوگئی۔

اس کی اس نشاندہی نے میڈیکل سائنس کے بڑے دماغوں کو حیران کردیا،

آج جب دنیا کے کسی کونے میں کسی شخص کے جگر کا آپریشن ہوتا ہے
اور
مریض آنکھ کھول کر روشنی کو دیکھتا ہے
تو
اس کامیاب آپریشن کا ثواب براہ راست  " ہیملٹن "  کو چلا جاتا ہے، اس کا محسن 'ہیملٹن'' ہوتا ہے“

" ہیملٹن "  نے یہ مقام اخلاص اور استقامت سے حاصل کیا۔ وہ 50 برس کیپ ٹاﺅن یونیورسٹی سے وابستہ رہا، ان 50 برسوں میں
اس نے کبھی چھٹی نہیں کی۔
وہ رات تین بجے گھر سے نکلتا تھا، 14 میل پیدل چلتا ہوا یونیورسٹی پہنچتا اور
ٹھیک چھ بجے تھیٹر میں داخل ہو جاتا۔
لوگ اس کی آمدورفت سے اپنی گھڑیاں ٹھیک کرتے تھے،

ان پچاس برسوں میں اس نے کبھی تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ نہیں کیا،

اس نے کبھی اوقات کار کی طوالت
اور
سہولتوں میں کمی کا شکوہ نہیں کیا.......

پھر

اس کی زندگی میں ایک ایسا وقت آیا جب اس کی تنخواہ اور مراعات یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے زیادہ تھیں
اور
اسے وہ اعزاز ملا جو آج تک میڈیکل سائنس کے کسی شخص کو نہیں ملا۔

وہ میڈیکل ہسٹری کاپہلا ان پڑھ استاد تھا۔
وہ پہلا ان پڑھ سرجن تھا جس نے زندگی میں تیس ہزار سرجنوں کو ٹریننگ دی،
وہ  2005ء  میں فوت ہوا تو اسے یونیورسٹی میں دفن کیاگیا
اور
اس کے بعد یونیورسٹی سے پاس آﺅٹ ہونے والے سرجنوں کے لیے لازم قرار دے دیا گیا وہ ڈگری لینے کے بعد
اس کی قبر پر جائیں، تصویر بنوائیں
اور
اس کے بعد عملی زندگی میں داخل ہوجائیں....“

میں رکا اور اس کے بعد نوجوانوں سے پوچھا:
”تم جانتے ہو اس نے یہ مقام کیسے حاصل کیا“

نوجوان خاموش رہا، میں نے عرض کیا:

”صرف ایک ہاں سے‘

جس دن اسے زرافے کی گردن پکڑنے کے لیے آپریشن تھیٹر میں بلایا گیاتھا
اگر وہ اس دن انکار کردیتا، اگر وہ اس دن یہ کہہ دیتا میں مالی ہوں میرا کام زرافوں کی گردنیں پکڑنا نہیں
تو
وہ مرتے دم تک مالی رہتا.

یہ اس کی ایک ہاں اور آٹھ گھنٹے کی اضافی مشقت تھی جس نے اس کے لیے کامیابی کے دروازے کھول دیئے اور وہ سرجنوں کا سرجن بن گیا“ ۔

”ہم میں سے زیادہ تر لوگ زندگی بھر جاب تلاش کرتے رہتے ہیں.

جبکہ

ہمیں کام تلاش کرنا چاہیے“

” دنیا کی ہر جاب کا کوئی نہ کوئی کرائی ٹیریا ہوتا ہے اور
یہ جاب صرف اس شخص کو ملتی ہے جو اس کرائی ٹیریا پر پورا اترتا ہے
جبکہ
کام کا کوئی کرائی ٹیریا نہیں ہوتا۔ میں اگر آج چاہوں تو میں چند منٹوں میں دنیا کا کوئی بھی کام شروع کر سکتا ہوں اور دنیا کی کوئی طاقت مجھے اس کام سے باز نہیں رکھ سکے گی۔

"" ہیملٹن"" اس راز کو پا گیا تھا لہٰذا اس نے جاب کی بجائے کام کو فوقیت دی. یوں اس نے میڈیکل سائنس کی تاریخ بدل دی۔

ذرا سوچو،  اگر وہ سرجن کی جاب کے لئے اپلائی کرتا

تو

کیا وہ سرجن بن سکتا تھا؟ کبھی نہیں،
لیکن
اس نے کھرپہ نیچے رکھا، زرافے کی گردن تھامی
اور
سرجنوں کا سرجن بن گیا اور ہم اس لیے بے روزگار اور ناکام رہتے  ہیں کہ صرف جاب تلاش کرتے ہیں، کام نہیں، جس دن "" ہیملٹن"" کی طرح کام شروع کردیا
تم نوبل پرائز حاصل کر لوگے،
بڑے اور کامیاب انسان بن جاﺅ گے۔

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم