ﷲ کی محبت پیدا کرنے کا نسخہ
==========================
*پہلی قسط:*
ﷲ سبحانہ و تعالٰی کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم دین کے ظاہری وباطنی تمام علوم کے جامع تھے اور انہوں نے دونوں طرح کے علوم اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو منتقل فرمائے۔
چنانچہ جس طرح انہوں نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو نماز کی ظاہری صورت سکھائی،اسی طرح نماز کی حقیقت،خشوع و خضوع،مقام احسان،بلکہ لقائے یار کی کیفیت بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سامنے واضح فرمائی۔
شراب کے حرام قرار دیئے جانے کے بعد جیسے اس کی خباثت سے ان کی جان چھڑائی،ویسے ہی عجب اور تکبر کی حرمت کے پیش نظر ان باطنی بیماریوں سے ان کو نجات دلائی۔
جہاں ﷲ تعالٰی کی نعمتوں کے ملنے پر زبان سے *الحمدللہ* کہ کر ﷲ تعالٰی کا شکر ادا کرنے کی تلقین فرمائی،وہاں دل میں منعم حقیقی کے سامنے احسان مند رہنے کی بھی تعلیم عطا فرمائی،معلوم ہوا کہ نبی علیہ السلام نے شریعت کی صورت اور حقیقت دونوں کا علم اپنے صحابہ کرام رضوان ﷲ علیہم اجمعین کو عطا فرمایا۔
صحابہ کرام رضوان ﷲ علیہم اجمعین کے ذریعے یہ علوم نسل در نسل باقی امت تک پہنچے لیکن وہ جمعیت قلبی جو صحابہ کرام کو حاصل تھی وہ دور صحابہ کے بعد باقی نہ رہی اور کسی ایک شخص کیلئے یہ تمام علوم اپنے اندر سمیٹنا بھی ممکن نہ رہا،لہذا دین کے مختلف شعبے بنتے گئے
اور دین کے مختلف شعبوں میں تخصص کی ابتداء دور صحابہ میں ہی شروع ہوگئی تھی سو ہم جانتے ہیں کہ:
*حضرت ابی بن کعب رضی ﷲ عنہ امام القراء بنے*
*حضرت عبدﷲ ابن عباس رضی ﷲ عنہ امام المفسرین بنے*
*حضرت عبداللہ ابن عمر رضی ﷲ عنہ امام المحدثین بنے*
*حضرت عبدﷲ ابن مسعود رضی ﷲ عنہ امام الفقہاء بنے*
صحابہ کرام رضوان ﷲ علیہم اجمعین کے بعد قُوى کمزور ہوگئے اور زمانے کے فتنوں کے پیش نظر اللہ رب العزت نے ہر زمانے میں علم نبوت اور نور نبوت کی حفاظت کے لئے متعدد ماہرین کا انتخاب فرمایا۔
جس طرح اللہ تعالٰی نے شریعت محمدی صلی ﷲ علیہ وسلم کی *ظاہری تعلیمات* فقہاء کرام کے ذریعے سینوں میں محفوظ رکھا اسی طرح نبی علیہ السلام کی *باطنی کیفیات* کو حضرات مشائخ کے ذریعے سینوں میں محفوظ رکھا،یہ کیفیات سینہ بہ سینہ آگے منتقل ہوتی گئی۔
یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسلام میں پوری طرح داخل ہونے کے لئے نہ صرف ظاہری احکام بجالانے کی ضرورت ہے بلکہ باطنی احکام کو پورا کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے،بلکہ ظاہری اعمال ان باطنی احوال کے تابع ہیں،جیسے:
ﷲ تعالٰی کے پیارے حبیب صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
*کہ بنی آدم کے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر یہ سنور گیا تو سارا جسم سنور جائے گا اور اگر یہ بگڑ گیا تو سارا جسم بگڑ جائے گا،جان لو!!! کہ وہ انسان کا دل ہے۔* الحدیث
اب جہاں مفسرین و محدثین ہمیں یہ قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ سناتے ہیں اس کی تعلیم دیتے ہیں
تو وہیں فقہاء کرام اس کے احکام کی تفصیل بتاتے ہیں
جبکہ مشائخ عظام ان احکام کی کیفیت اپنے سینوں سے ہمارے سینوں میں منتقل فرماتے ہیں۔
*مدارج السلوک۔۔۔۔۔*
No comments:
Post a Comment