الماعون اسٹور کرایہ اور نیکی

*الماعون...!*
چندروز قبل ایک انکل جی کے گھر جاناہوا. میں ان کے باغیچے میں بیٹھا ہوا تھا، اس دوران بیل بَجی؛ ایک بچہ آیا اس نے بیلچہ مانگا، انکل نے ایک چھوٹا سا الماری نما کمرہ کھولا، جس کے دروازے پر بڑا کرکے *”الماعون“* لکھا ہوا تھا. 

 بیلچہ نکالا اور دے دیا. ساتھ ہی ایک چھوٹی سے نوٹ بک نکالی اس میں تاریخ، وقت لکھ کر پھر  بچے کا نام اور ولدیت لکھ لی. کچھ دیر ہی گزری تھی پھر بیل بجی، ایک محلے دار آۓ انہوں نے پانی والا پاٸپ مانگا، انکل نے کمرہ کھولا پاٸپ نکالا، دے دیا اور نوٹ بک پر اس صاحب کا نام لکھ لیا. 

میں یہ سارا منظر دیکھتارہا. پھر ہم ظہر کی نماز پڑھنے چلے گٸے. جب نماز پڑھ کر واپس آٸے تو ایک لڑکا کلہاڑی اور ”ترینگل“ لیے منتظر تھا. انکل نے دونوں چیزیں لیں، نوٹ بک نکالی، اس لڑکے کا نام تلاش کرکے *”وصول“* لکھا اور تاریخ ڈال دی. 
اب مجھ سے رہانہیں گیا؛ میں نے ان سے پوچھا: 
*”آپ یہ چیزیں کراۓ پر دیتے ہیں“؟* 
 وہ مسکراٸے اور بولے: یہ سب چیزیں سارے محلے والوں کو ضرورت پڑنے پر دے دیتاہوں، انکا کرایہ بالکل ہے لیکن یہ کرایہ اللہ کے کھاتے میں ہے، 

کیا تم نے *سورہ ماعون* نہیں پڑھی؟ اللہ تعالیٰ کہتاہے :
*فَوَيۡلٞ لِّلۡمُصَلِّينَ* کہ افسوس ہے بربادی ہے ان نمازیوں کیلیے جو *وَيَمۡنَعُونَ ٱلۡمَاعُونَ* عام استعمال کی چیزیں مانگنے پر دوسروں کو نہیں دیتے. تو بیٹاجب سے مجھے یہ آیت سمجھ آٸی ہے میں نے یہ سٹور *”الماعون“* بنادیاہے... 
 اور ساری عام استعمال کی چیزیں، کلہاڑی،کدال،بیلچہ، کسی، ہتھوڑا، پاٸپ وغیرہ ساری چیزیں جو کہ پہلے سے میرے گھر موجود تھیں میں نے یہاں جمع کردی ہیں. 

اب محلے میں جس کو جو چیز چاہیے ہوتی ہے وہ آکر لے جاتاہے، نوٹ بک پر انکا نام اورتاریخ لکھ دیتاہوں. جب چیز واپس آجاۓ وصولی ڈال دیتاہوں... 
میں خوشگوار حیرت سے انکی باتیں سن رہاتھا. انہوں نے چاۓ کاگھونٹ بھرا اور بولے: *کچھ چیزیں میں نے خریدی ہیں، جبکہ بہت سی چیزیں تو محلے والے خود ہی مجھے دے گٸے کہ آپ انہیں ”الماعون“ میں رکھ لیں۔ جب ضرورت ہوگی لے جاٸیں گے،جب کسی اور کوضرورت ہوگی وہ لے جاٸیں گے“*

*احباب گرامی!*
مجھے انکل کا یہ ”الماعون“ والا آٸیڈیا بہت پسند آیا۔ ہم بھی ہرروز ایک دوسرے سے چیزیں مانگتے ہیں لیکن اکثر ہم نہیں دیتے۔ ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ مالک کریم نے نمازیوں کو تو خاص طور مخاطب کرکے لین دین کرنے کا حکم دیا ہے اور نہ کرنے پر *”ویل“* یعنی جہنم کی آگ سے ڈرایا ہے. 
چنانچہ آپس میں استعمال کی چیزیں ضرور ایک دوسرے کودینی چاہیں. 
البتہ ایک قومی بیماری *”چیز واپس نہ کرنا“* کا علاج کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ اسکا ایک فوری حل تو ”نوٹ بک“ ہے۔ تاکہ یاددہانی رہے۔یوں چیز واپس مانگ لی جاۓ. 
چیز مانگ کر لے جانے والے کو بھی عقل مندی دکھانی چاہیے بروقت واپس کرنی چاہیے ورنہ وعدہ خلافی، ایذاۓ مسلم جیسے گناہوں کا مرتکب ہوگا. 
آج_کی_بات 
اگر چیز آپکے استعمال میں ہے۔ آپ نہیں دے سکتے تو کسی جھوٹے بہانے سے انکار مت فرماٸیں۔ہمیشہ سچ بولنا چاہیے...! 

No comments:

Post a Comment

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Blog Archive

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم