نماز میں غفلت کا واقعہ اور عبرت

آج سے تقریبا ڈیڑھ سال پہلے کی بات ہے جب مجھے overthinking کی بہت بری عادت تھی۔ اتنی بری کہ میری نماز بھی غفلت میں گزرتی۔ اکثر تشہد میں سورہ فاتحہ پڑھ رہی ہوتی یا ایک سوچ کے زیر اثر نماز شروع کرتی اور نماز ختم ہو جاتی مگر سوچ جاری رہتی۔ میں چونک جاتی کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ مجھے فکر تھی مگر میں عادت سے مجبور بھی تھی۔ 
پھر ایک دن ایسے ہی نماز کے بعد قران پڑھنے لگی ایک آیت سامنے آئی۔ اس آیت میں مجھے حقیقی معنوں میں جھنجھوڑ کر رکھ دیا 
"اور ویل ہے نمازیوں کے لیے" الماعون:4
 ویل جہنم کے گڑھے کا نام ہے نمازیوں کے لیے ویل؟ اگلی آیت بتا رہی تھی کہ ایسے نمازوں کے لیے ویل ہے جو اپنی نمازوں سے غافل ہوتے ہیں۔(الماعون:5) ان کو علم نہیں ہوتا کہ وہ نماز میں کیا پڑھے۔

 نماز کیوں پڑھتے ہیں؟ اللہ کی یاد کو اپنے دن میں قائم کرنے کے لیے۔ میں یہ نہیں کر رہی تھی۔ میں تو 'نماز' میں اللہ کو یاد نہیں رکھ پا رہی تھی۔ اگلی آیت میں تھا کہ وہ لوگ جو دکھاوا کرتے ہیں۔(الماعون:6)
دکھاوے کی نماز اللہ کی نظر میں زیرو ہوتی ہے اور بعض اوقات مائنس میں چلی جاتی ہے۔اور ایسے نمازی جو دوسروں تک عام ضرورت کی چیز
(پہنچنے) سے روکتے ہیں۔(الماعون:7)

یہ آیات نماز کی غفلت کو دور کر رہی تھی۔ یہ آیات کچھ باتیں سکھاتی ہیں۔
1۔ نماز پڑھنا کافی نہیں ہوتا اللہ کی یاد کو قائم کرنا ہوتا ہے۔ 
2: غفلت کی نماز یا دکھاوے کی نماز جہنم کی گڑھوں تک لے جاتی ہے۔
3: صرف اللہ کی عبادت فرض نہیں دوسروں سے بھلائی کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ نماز اور دیگر عبادت کیونکہ دوسروں سے بھلائی کرنا بھی عین عبادت ہے۔

No comments:

Post a Comment

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Blog Archive

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم