دنیائے تاریخ کی طاقتور ترین معذرت()

دنیائے تاریخ کی طاقتور ترین معذرت

جب حضرتِ ابوذرؓ نے بلالؓ کو کہا:
 "اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے! اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا۔
بلالؓ یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوئے اٹھے۔
ﷲ کی قسم ! میں یہ بات ضرور بالضرور ﷲ کے رسول ﷺ کے سامنے رکھوں گا۔

حضرت بلال سے یہ باتیں  سن کر ﷲ کے رسولﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپؐ نے ارشاد فرمایا : 
ابوذرؓ ! 
کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی؟تمہارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی۔

اتنا سننا تھا کہ ابوذرؓ یہ کہتے ہوئے رونے لگے:
 یا رسول ﷲﷺ ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئے۔
اور پھر روتے ہوئے مسجد سے نکلے ۔

باہر آ کر اپنا رخسار مٹی پر رکھ دیا ۔اور بلالؓ سے مخاطب ہو کر کہنے لگے : 
بلالؓ! 
جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دوگے،
میں اسے مٹی سے نہ اٹھاؤں گا۔ یقیناً تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار۔

یہ دیکھ کر بلالؓ روتے ہوئے آئے اور ابوذرؓ سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا۔ اور بے ساختہ گویا ہوئے: 
ﷲ پاک کی قسم! میں اس رخسار کو کیسے روند سکتا ہوں، جس نے ایک بار بھی ﷲ کو سجدہ کیا ہو۔ پھر دونوں کھڑے ہو کر گلے ملے اور بہت روئے۔
(صحیح بخاری :31)

اور آج ہم میں سے ہر ایک دوسرے کی دسیوں بار ہتک کرتا ہے۔ مگر کوئی یہ نہیں کہتا کہ "بھائی! معاف کریں۔ بہن! معذرت قبول کریں"۔

یہ سچ ہے کہ ہم آئے دن لوگوں کے دلوں کو چھلنی کر دیتے ہیں۔ مگر ہم معذرت کے الفاظ تک زبان سے ادا نہیں کرتے اور "معاف کر دیجیے" کہتے ہوئے بھی ہمیں شرم آتی ہے۔
اس وجہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین معیارحق بن گئےاورحزب اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کی پارٹی کےممبربن گئے۔
 
*معافی مانگنا عمدہ ثقافت اور بہترین اخلاق ہے۔*

جب کہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ خود کی بے عزتی اور اہانت ہے۔

سچ یہ ہے کہ ہم سب مسافر ہیں اور سامانِ سفر نہایت تھوڑا ہے۔ 

ہم سب دنیا و آخرت میں ﷲ سے معافی اور درگذر کا سوال کرتے ہیں۔آمین۔

No comments:

Post a Comment

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم