عقیدہ کی اہمیت و ضرورت


                                   
عقیدہ کی اہمیت و ضرورت
      عقیدہ اخروی اور دنیوی حیثیت سے ایک لابدّی چیز ہے جیساکہ درجِ ذیل ہے ۔ 
(۱)  آخرت میں اعمالِ حسنہ پر ثواب عقیدہ کی صحت پر موقوف ہے ، اگر عقیدہ صحیح ہوگا تو اعمال قبول ہوں گے ورنہ نہیں ۔ 
(۲)  انسانی تہذیب اجتماعی اعمال سے بنتی ہے اور اجتماعی اعمال کے لئے فکری اتحاد ضروری ہے اور فکر و فلسفہ کی تصحیح صحیح عقیدہ سے ہوتی ہے ، اس لئے اصلاحِ معاشرہ بلکہ پوری انسانیت کی اصلاح کے لئے اسلامی عقیدہ ایک ضروری چیز ہے ۔ 
(۳)   عقیدہ دل کے انشراح اور یقینِ جازم کو کہتے ہیں اور عمومی طور پر کسی کام میں عمدہ اور کامیاب نتائج کا حصول بغیر انشراحِ صدر کے حاصل نہیں ہوتا ، بالخصوص اس وقت جبکہ عمل مشکل ہو اور موانع موجود ہو تو پھر اعمالِ آخرت پر عمل اور استقامت یقینِ جازم کے بغیر کیسے حاصل ہو سکتا ہے ، اس لئے عقیدہ ایک لابدّی چیز ہے ۔ 
*عقائد پر لکھی جانے والی تحریر*
          اسلامی عقائد پر علماء نے دو مختلف نقطہاۓ نظر سے کتابیں لکھی ہیں ۔ 
(الف)   عقلی دلائل سے قطعِ نظر کرتے ہوئے صرف اسلامی عقائد کی تفصیلات پر کتابیں تحریر کی گئیں ،  یہ ان لوگوں کے لئے تھی جو عقل کا استعمال کر کے اسلام کو بدل و جان قبول کر چکے تھے ۔ 
(ب)   عقائد کے فلسفیانہ پہلو کو واضح کرنا ، یہ اس طبقے کے لئے تھا جو عقائد کو عقل سے سمجھنا چاہتے تھے ۔ 
     جبکہ موجودہ دور میں مسلمانوں کی اکثریت ان دونوں پہلو کی محتاج ہے ، اس لئے ہم دونوں پہلو ملحوظ رکھیں گے اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک تیسرے پہلو کو جاننا بھی ضروری ہوگا کہ عقیدہ کی کس شق میں مسلمانوں کا کون سا طبقہ راہِ اعتدال سے منحرف ہو چکا ہے تاکہ مسلمانوں کے لئے اس سے اجتناب آسان ہو ۔
                                    *﷽*  
*عقیدہ کی لغوی تعریف اور وجہ تسمیہ* 
     لغت میں عقیدہ لفظِ "عقد" سے بنا ہے ، جس کا معنی "گرہ لگانا" ہے اور گرہ دو چیزوں میں لازمی اتصال اور بندھن کے لئے لگائی جاتی ہے اور عقیدہ بھی ضروریاتِ دین کے تصور میں یقین اور لزوم کی کیفیت پیدا کرنے کا نام ہے ۔ 
*عقیدہ کی اصطلاحی تعریف*
       وہ ایمانیاتی اصول (ضروریاتِ دین) جن کا پختہ یقین رکھنا ضروری ہے ، اس پختہ یقین اور قلبی تصدیق کا نام عقیدہ ہے ۔ 
*فائدہ*
*عقیدہ اور نظریہ میں فرق*
"نظریہ" اس پختہ تصور کا نام ہے جو تجربہ کے نتیجے میں حاصل ہوتا ہے ، یہ ایک انسانی کاوش کا خلاصہ ہوتا ہے جو ابتداءً آنکھ کا مشاہدہ ہوتا ہے ، پھر دماغ میں مفروضہ کی شکل اختیار کرتا ہے ، پھر عملاً تجربہ میں ڈھلتا ہے ، پھر اجتماعیت اسے قانون کا نام دیتی ہے خلاصہ یہ کہ نظریہ انسانی کاوش کا نتیجہ ہے ، اس لئے اس میں عقل و دلائل کے ذریعہ تردید اور تبدیلی ممکن ہے اور ہوتی رہتی ہے اور جہاں تک عقیدہ کی بات ہے تو وہ وحی کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے نہ کہ انسانی کاوش سے ، اس لئے اس میں عقل اور دلائل کے ذریعے تبدیلی ناممکن ہے اور عقلا سمجھ میں نہ آنے کے باوجود اس پر یقین رکھنا ضروری ہے ۔ 
*عقیدہ کا موضوع* : شریعت کی وہ باتیں ہیں جن پر دل سے یقین کرنا ضروری ہے ۔ 
*عقیدہ کی غرض* : جہنم سے بچاؤ اور جنت کا داخلہ ۔ 
*عقیدہ کے اقسام*
عقیدہ کی دو قسمیں ہیں :
(۱)  جس کو ثابت کرنے میں عقل مستقل نہ ہو ، جیسے عذابِ قبر ، حوضِ کوثر ، پل صراط ، شفاعت وغیرہ ۔ 
(۲) جس کو ثابت کرنے میں عقل مستقل ہو ، جیسے واجب الوجود ، وحدۃ الوجود ، ﷲ رب العزت کا علم و قدرت اور حدوثِ عالم ۔ 
      جیساکہ "النبراس" میں ہے :         " العقائد قسمان قسم لا يستقل العقل باثباتہ ، کعذاب القبر والحوض والصراط والشفاعة و توقّفُه على النصوص ظاهرٌ و قسمٌ يستقلّ باثباتہ ، کوجود الواجب و وحدتِه وقدرتِه و حدوث العالم"                    (النبراس ص ۱۰)

No comments:

Post a Comment

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم