شیخ سعدی رح نے گلستاں میں ایک واقعہ لکھاہے جو ہماری آج کی حالت کی ترجمانی کرتا ہے

شیخ سعدی رح نے گلستاں میں  ایک واقعہ لکھاہے جو ہماری آج کی حالت کی ترجمانی کرتا ہے شیخ صاحب نے لکھا ہے کہ
میں کہیں سفر میں تھا دیکھا کہ ایک لومڑی اپنے چاروں پیروں سے محروم ہے بڑی مشکل سے گھسٹ گھسٹ کر چلتی ہے میں سوچنے لگا کہ مولا یہ شکار کرنے والا جانور دونوں پیروں سے معذور ہے آخر اسکو روزی کہاں سے ملتی ہے
میں اسی تجسس میں دور ایک درخت کے نیچے بیٹھ گیا  تو دیکھا کہ ایک چیتا ہرن کا شکار کرکے وہیں پر  لایا اور جوکھانا تھاکھایا باقی چھور کر چلا گیا اسکو لومڑی نےکھایا
اسکو دیکھکر میں نے سوچا میرا رب بہت روزی رساں ہے وہ سب کو روزی دیتا ہے اگر میں کام کرون نہ کروں وہ مجھے روزی ضرور دےگا
میں نے اپنے آپ کو کمرہ میں بند کرلیا   لیکن کئ روزگزر گئے کہیں سے کچھ نہیں ایا
تو یہ اللہ سے رونے لگے تو آواز آ ئی کہ اے سعدی ہم نے تجھے چیتا بنایاہے لومڑی نہیں بنایاہے
آج لاک ڈاون میں بہت سے لوگ چیتا اور شیر بنکر محروم اور بھوکوں کو کھانا کھلارہے ہیں تو کچھ ایسے بھی بد قسمت لوگ ہیں جوبھوکوں کا حق چھین کر اللہ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں
انھیں سوچنا چاہئے کہ اگر ہم خود انکی مدد نہیں کرسکتے تو ان کے نام آ ئی ہوئی روزی کو اپنے گھر زخیرہ کرکے اللہ کو ناراض نہ کریں
ورنہ اللہ کی قدرت ہے کہ وہ کرونا کی طرح بھوک کی بیماری ڈالدے

No comments:

Post a Comment

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Blog Archive

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم