ہزارہا شکر اُس خالقِ کائنات کے جِس نے اِس شر القرون میں اپنے بندوں کی ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانے کے لیے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اُمت میں آپ ہی کی زرّیت طیبہ میں سے اپنے ایک بندہ کو قبول فرمایا اُسے اپنے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اُمت مرحومہ کی خدمت کے جذبہ سے سرشار فرمایا اور خدمت خلق کے اِس مشن کی تکمیل کے لیے اپنے اولیاء کاملین کے فیوض و برکات کا اُس خادم الامت کو امین بنایا اور کروڑہا احسان کہ ہم امتیوں کو اُس عظیم الشان اولیاء کے جانشین کا نام لیوا اور غُلام بنایا جسے آج پوری دُنیا خادم الامت حضرت سید نُور زمان نقشبندی شاذلی کے نام سے جانتی ہے
رب العالمین نے اپنے فضل اور اسلاف کی علمی و روحانی وراثت سے حضرت والا کو ایسا بنایا کہ آپ کی ہدایات دریا کی مانند ہیں جو اپنی گہرائی میں غوطہ لگانے والے کو بے شمار موتیوں سے نواز دیتی ہیں، آپ کی دعاؤں کا اثر اُس دریا کی مانند ہے جو اپنی نرم لہروں میں دلوں کو سیراب کرتا ہے، آپ کی موجودگی ایک عطر کی طرح ہے جو فضا میں پھیل کر ہر گوشے کو معطر کر دیتی ہے، آپ کا لفظ لفظ ایسا ہے جیسے بہار کی پہلی جو ہر دل میں اُمید کی نئی کرن بکھیر دے
ربّ کریم نے اپنے لُطف و کرم سے اپنے لاڈلے نبي کی لاڈلی اُمت کو سہارا دینے کے لیے, انہیں پھر سے بیدار کرنے کے لیے, اِس اُمت کو اپنے کام اور مقام پر لانے کے لیے ہمارے شیخ و مرشد حضرت سید نُور زمان نقشبندی مجددی شاذلی پر تمام سلاسل کے وہ علوم منکشف فرمائے جن میں اِس بے دینی کے دور میں اور تعلّق مع اللہ سے کنارہ کشی کے زمانے میں آپ نے اللہ فضل و توفیق سے تصوّف کو علمیت اور عملیت کے اُس آسان ترین اُسلوب میں پیش کیا کہ ہر صاحبِ ذوق اور ہر آنکھ والا اُسے قبول کر کے سلاسل کے فیوض سے اپنا حصہ حاصِل کر رہا ہے
اللہ پاک نے اپنے خاص لطف و عنایت سے حضرت شاہ جی سید نُور زمان صاحب کے ذریعہ سِلسلہ عالیہ سِلسلہ نقشبندیہ مجددیہ شاذلیہ کو اب نئے رنگ ڈھنگ نئے اُسلوب اور زاویے عطا فرمائے جو وقت کی اشد ضرورت تھی
اور سلاسل کا اُن نبوی فیوض و برکات کو وقت اور زمانے کے تقاضے عین مطابق نئے قالب میں پیش کرنا یہ خدائی حکمت کا متقاضی ہے
وہ سِلسلہ نقشبندیہ جو ابتداء میں طریقہء صدیقیہ تھا پھر طیفوریہ ہوا پھر خواجگانیہ ہوا پھر نقشبندیہ کہلایا اب اللہ رب العالمین نے حضرت سید نُور زمان صاحب کے ذریعہ اسے سلسلہِ نقشبندیہ مجددیہ شاذلیہ کے نام سے سلاسل کا وہ حسین اور عظیم الشان سنگم بنا دیا جِس سلسلہ میں تمام سلاسل کے کمالات علوم فیوض و برکات کو ضم کر دیا گیا جِس میں وہ نورانی اعمال و اذکار شامل ہیں جو تاریکی میں راہ دکھاتے ہیں اِس میں وہ قوّت ہے جو دلوں کی مٹی کو سونا بنا دیتی ہے اِس میں وہ روحانی تاثیر ہے جِس نے کثرتِ ذکر اللہ کا وہ ساز چھیڑا ہے جو خیر القرون اور ثم الذین یلونہم کی طرف اُمت کی از سر نو عود کی کامیاب ترین اور اظہر من الشمس کوشش ہے جن عظیم الشان اذکار نے مسلسل ان تعبد اللہ کانک تراہ کا سماں باندھ رکھا ہے
شیخنا و مرشدنا حضرت سید نُور زمان صاحب نقشبندی مجددی شاذلی ادام اللہ فيوضہم کی رہنمائی میں جو سکون و معرفت ہے اُس کا کوئی موازنہ نہیں آپ کا فیض نظر دل کی حقیقتوں کو دریافت کرنے کا ذریعہ بنا
یہ حقیر پُر تقصیر (سیّد تفضل حسینی نقشبندی شاذلی) اور اِس کے اعزاء و اقرباء اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اِس بے لگام کو جو قرار میرے شیخ کی باطنی نگاہ اور علمی رہنمائی نے بخشا اور سچائی اور خدمت کی جس راہ پر ڈالا اور نیابت نبوّت کے بار امانت کو سنبھالنے اور اُس کے تقاضے پر عمل کے لیے آمادہ کیا اُس کا حق ہے کہ اُس محسن اُمت کی عقیدت و محبت کو حرز جاں بنایا جائے
حضرت والا کے اسی فیضانِ نظر کا ایک اور احسان لا يُحصيٰ ہوا کہ اِس عظیم سلسلہ سِلسلہ نقشبندیہ مجددیہ شاذلیہ کے ملکی ترجمانی کے لیے اِس حقیر پُر تقصیر كا نام منتخب کیا گیا، گویا حضرت والا اور آپ کے اِس عظیم سلسلہ کی زبان بن کر ہند میں کفر کی دھند کو ذہنوں سے صاف کرنے اور کفر کے تاریک ترین خیموں میں توحید کی شمع جلانے کے لیے مُلکی ذمہ داری سے سرفراز کیا گیا یہ حقیر پُر تقصیر اپنے سارے قصوروں کے اعتراف کے ساتھ حضرت والا کی خدمتِ عالیہ میں درخواست گزار ہے کہ
کہاں میں اور کہاں یہ تیری ترجمانی
مجھے معلوم ہے اپنے سخن کی تنگ دامانی
جیسے حضرت والا کے فیضانِ نظر نے اِس پتھر کو تراش کر دیدہ زیب بنایا اب اپنی فیض نظر کی کرشمہ سازی سے اپنے اعتماد اور ہند میں سلسلہ کی ترجمانی کے لائق بھی بنائے گے
اللہ کی قسم، آپ کی نظرِ کرم سے ہی میری زندگی میں وہ روشنی آئی جس نے دل کی تاریکیوں کو جھاڑ پھینکا اور دنیا و آخرت کی حقیقت مجھے صاف دکھا دیا
آپ کی موجودگی میری روحانی تکمیل کا باعث ہے، اور آپ کی نظرِ کرم ہی وہ قوت ہے جو میرے اندر ہر دن نئی طاقت اور عزم پیدا کرتی ہے۔ اللہ کے حکم سے آپ کی دعا کی برکتوں سے میری زندگی کو سکون اور اطمینان ملا ہے
اللہ کی رضا اور آپ کی عنایت سے میں اس راہِ تصوف پر گامزن ہوں جس پر آپ کی ہدایت ہی میرا رہبر ہے۔ آپ کی دعا اور رہنمائی کے بغیر میری روح کی جستجو بے سمت ہوتی۔ میں اس کرم کے لیے ہمیشہ آپ کا شکر گزار رہوں گا
میرے دل کی گہرائیوں سے میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے اپنی روحانی عنایتوں اور کرم سے مجھے اس دریا کی جانب رہنمائی کی جس میں غرق ہو کر میں نے سچائی اور معرفت کا دروازہ پایا
ربّ کریم کا شکر گزار ہوں کہ مجھے اس عظیم اور مقدس سلسلہِ نقشبندیہ مجددیہ شاذلیہ کا مُلکی ترجمان بننے کا موقع ملا۔ حق میرے اُن عظیم اساتذہ کرام کا کہ اِس موقعہ پر اُن کا شکریہ ادا کیا جائے جن کی تعلیم و تربیت اور مسلسل اور انتھک کوششوں نے مُجھ کانچ کے ٹکڑے کو ہیرا بنانے میں وہ عظیم کردار ادا کیا جس کا کبھی حق ادا نہیں ہو سکتا یہی تو ہیں وہ جنہوں نے حضرت خادم الامت کے فیضان کو مُجھ تک اور پورے صوبہ مہاراشٹر میں پہنچایا اور اب بفضل اللہ تعالیٰ حضرت والا نے پورے ملک کی ذمہ داری اور ہند میں سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ شاذلیہ کی نمائندگی کے لیے امیرِ ہند حضرت مولانا محمد اقبال صاحب نقشبندی شاذلی(نمائندہ و خلیفہ حضرت سیّد نُور زمان صاحب نقشبندی مجددی شاذلی عالمی امیرِ سِلسلہ) کو اور نائب امیر ہند حضرت مولانا عبد الکبیر صاحب ثاقبی نقشبندی شاذلی (نمائندہ و خلیفہ حضرت سیّد نُور زمان صاحب نقشبندی مجددی شاذلی عالمی امیرِ سِلسلہ) کو اور خازن سلسلہ میرے بڑے بھائی اور خیر خواہ محمد مطہر نقشبندی شاذلی (نمائندہ و خلیفہ حضرت سیّد نُور زمان صاحب نقشبندی مجددی شاذلی عالمی امیرِ سِلسلہ) کو منتخب کیا اور سِلسلہ کا بار امانت مُلکی پیمانہ پر اِن کے کندھوں پر ڈالا اور مُجھ حقیر پُر تقصیر کو اِن سب کی اور عالم کے امیر بلکہ کئی عالموں (جِس کو صاحبِ نظر جانتے ہیں) کے امیرِ سِلسلہ حضرت سید نُور زمان صاحب نقشبندی مجددی شاذلی حفظہ اللہ و رعاہ کی ہند میں زبان اور ترجمان بننے کا اعزاز بخشا بڑی نا سپاسی ہوگی اگر اُن محسنین کا یہاں ذکر نہ ہو جنہوں نے مُجھے اِس عظیم الشان سلسلہ کا تعارف کرایا میرے مشفق عزیز حافظ ارباز نقشبندی شاذلی اور حافظ ساجد خان نقشبندی شاذلی جنہوں نے حضرت مولانا امجد خان صاحب نقشبندی شاذلی ( نمائندہ و خلیفہ حضرت سیّد نُور زمان صاحب نقشبندی مجددی شاذلی ) سے ملایا جن کی اجازت سے چھوٹی فیوض النور کا آغاز ہوا تھا
اس سلسلہ کی جدوجہد اور مقصد کو دنیا کے سامنے لانے کی یہ ذمہ داری مجھے نئی توانائی دیتی ہے۔ اس سفر میں پوری اُمت مسلمہ خصوصا آپ تمام شاذلیان کی حمایت اور رہنمائی کی ضرورت رہے گی۔
میں اس عظیم سلسلہ کا ترجمان بن کر اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانے کی کوشش کروں گا تاکہ اس کے پیغام کو صحیح طریقے سے عوام تک پہنچا سکوں۔
اس منصب پر فائز ہونے کا موقع ملنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میں ہر ممکن کوشش کروں گا کہ سلسلہ کی آواز بن کر اس کے پیغام کو بہتر طریقے سے عوام تک پہنچاؤں۔
اخیر میں پھر دست بستہ حضرت والا کی خدمتِ اقدس میں اور حضرت جانشین سِلسلہ حضرت سید ابراھیم صاحب ہاشمی نقشبندی شاذلی اطال اللہ بقاءہ کی خدمتِ اقدس میں عرض ہے کہ یہ عظیم زمہ داری آپ کی عظیم توجہات کی مرہون منت ہے اور آپ ہی کے فیضانِ نظر سے ادا ہو سکتی ہے مُجھ حقیر پُر تقصیر پر آپ کے فیوض لا تُحصيٰ کے ساتھ ساتھ مزید دعاؤں توجہات اور شرفِ زیارت اور آپ کے لقاء کی اجازت کا خواستگار ہوں
سلّم علي المولي الحبيب و صِفْ له
شوقي إليه و انني مملوكه
أبداً يُحرِّكني إليه تشوّقي
جسمي به مملوكه منهوكه
لكن نحلتُ لبعده فكانني
ألفٌ و ليس بممكن تحريكه
و السلام مع الاکرام
خاکپائے خادم الامت
بندہ سید تفضل حسینی نقشبندی شاذلی
نمائندہ و خلیفہ حضرت سید نُور زمان صاحب نقشبندی مجددی شاذلی حفظہ اللہ و رعاہ
No comments:
Post a Comment