رات دیر تک جاگنا اور صبح دیر تک سوناایک تباہ کن روایت، ایک بڑا نقصان

رات دیر تک جاگنا اور صبح دیر تک سونا
ایک تباہ کن روایت، ایک بڑا نقصان 
 تحریر: عثمان بشیر | آئیڈیل لائف کاؤنسلنگ
کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہماری زندگیاں بے ترتیب، بے سکون اور بوجھل کیوں ہوتی جا رہی ہیں؟
ہم میں سے اکثر لوگ ایک ایسی عادت کو معمولی سمجھ کر اپنائے ہوئے ہیں جو بظاہر کچھ نہیں… لیکن اندر ہی اندر ہمیں جسمانی، ذہنی اور روحانی طور پر کھوکھلا کر رہی ہے۔
اور وہ ہے رات دیر تک جاگنا اور دن چڑھے تک سونا۔
یہ فقط ایک معمول نہیں — یہ ایک مکمل طرزِ زندگی ہے جو انسان کو اللہ کے بنائے ہوئے نظامِ فطرت سے کاٹ دیتا ہے۔ اور جب کوئی انسان فطرت سے ٹکرائے، تو اس کے نصیب میں خسارے کے سودے ہی لکھے جاتے ہیں۔

☀️ صبح کی برکت کیوں جاتی رہی؟
ہمارے بزرگ کہا کرتے تھے:
"دن چڑھے تک سونا نحوست لاتا ہے۔"
اور ہم کہتے ہیں:
"نیند تو نیند ہے… رات کو ہو یا دن کو!"
لیکن فرق ہے… بہت فرق ہے۔
رات کا وقت اللہ کی طرف سے ایک مخصوص روحانی اور جسمانی شفا کا وقت ہے۔ اس وقت میں سونا صرف آرام نہیں — یہ آپ کے لاشعور، جسم اور روح کو اللہ کی طرف سے ملی ہوئی قدرتی تھراپی ہے۔

جن گھروں میں صبح نہیں ہوتی… وہاں برکت نہیں ہوتی
میں نے ان گھروں کو بکھرتے دیکھا ہے جہاں دن ایک بجے ناشتہ ہوتا ہے، رات تین بجے نیند آتی ہے، اور فخر یہ کہ ہم “آزاد” ہیں۔
مگر ان گھروں میں:
ذہنی بیماریاں عام ہیں
دل بوجھل ہیں
بے چینی ہر کمرے میں گھومتی ہے
دعائیں سُنی نہیں جاتیں… کیونکہ سجدے ہی نہیں ہوتے

📉 رات جاگنے کے سائیڈ ایفیکٹس:
📍 جلدی بوڑھا ہونا
📍 یادداشت کمزور ہونا
📍 امیون سسٹم کا تباہ ہونا
📍 مشکلات میں ہمت ختم ہونا
📍 غلط فیصلے کرنا اور ہر بات پر غصہ آنا
📍 ڈیپریشن، اینگزائٹی اور خودکشی کی طرف جھکاؤ بڑھ جانا
یہ سب محض اتفاق نہیں۔ یہ نیند کی بے توقیری کا انجام ہے۔

 کیا آپ جانتے ہیں؟
رات کے پہلے پہر یعنی 1 سے 3 بجے کے درمیان خودکشی کا رسک سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
دماغی بیماریوں کا آغاز اسی وقت میں ہوتا ہے جب انسان کا سونا ختم اور جاگنا شروع ہوتا ہے۔
لاشعور کی مرمت کرنے والا نظام صرف رات میں، اور صرف اندھیرے میں، قدرتی انداز میں فعال ہوتا ہے — اور ہم اسے موبائل کی اسکرین سے جلا دیتے ہیں۔

📿 روحانی نقطۂ نظر:
اللہ نے رات کو سکون، سجدے، اور شفایابی کے لیے بنایا۔
قرآن کہتا ہے:
"اور ہم نے رات کو تمہارے لیے لباس بنایا…"
(سورۃ النبأ، آیت 10)
یعنی رات انسان کی روح اور بدن کے لیے ایک ڈھال ہے۔ جب آپ اس ڈھال کو چھوڑ دیتے ہیں، تو آپ دشمن کے وار کے لیے خود کو ننگا کر دیتے ہیں۔

🔁 اب سوال یہ ہے:
صبح اٹھ کر کرنا کیا ہے؟
اس سے بڑا سوال یہ ہے:
دن چڑھے تک سو کر آخر کرنا کیا ہے؟
پرانے وقتوں کے لوگ بغیر موبائل، بغیر شاپنگ، بغیر نیٹ فلکس کے بھی صبح فجر سے پہلے جاگتے تھے… کیونکہ ان کے دل اللہ سے جڑے ہوتے تھے۔ ہمیں سونا نہیں… واپس آنا ہے۔

✅ آئیڈیل لائف حل: رات کی نیند واپس لائیں
🌙 سونے سے پہلے موبائل بند کریں
🛏️ رات 10 سے پہلے بستر پر چلے جائیں
💧 وضو کر کے سونا شروع کریں
📿 سونے سے پہلے تسبیحات یا دعا پڑھیں
☀️ صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے بیدار ہوں
یہی وہ “ٹرکس” تھے جو "راہِ نور" کے طلال کو بھی سکون کی نیند دے گئے تھے۔

💬 آخر میں… صرف اتنا:
نیند صرف نیند نہیں — یہ آپ کی روح کا علاج ہے۔
جب آپ وقت پر سو جاتے ہیں، تو:
آپ کا زخم بھر جاتا ہے
آپ کی ہمت بڑھ جاتی ہے
آپ کا دل نرم ہو جاتا ہے
اور آپ کا اللہ سے رشتہ بحال ہونے لگتا ہے
لیکن جب آپ وقت پر سونا چھوڑ دیتے ہیں…
تو آپ خسارے کا سودا کر لیتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Blog Archive

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم