الطاف حسین حالی کیپیدائش اور مختصر تعارف

الطاف حسین حالی   کی حیات اور شخصیت

 پیدائش اور مختصر تعارف

خواجہ الطاف حسین حاؔلی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کے نامورشاعراورنقاد گزرے ہیں۔ حالی1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ انکے والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا - ابھی 99 سال کے  تھے کہ والد کا انتقال ہو گیا۔ بڑے بھائی امدؔاد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔ 177 برس کی عمر میں ان کی مرضی کے خلاف شادی کر دی گئی۔ اب انہوں نے دلی کا قصد کیا اور 22 سال تک عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔ حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ سلطنتِ مغلیہ جو 3000 سال سے اہل ِ ہند خصوصاََ مسلمانوں کی تمدنی  زندگی کی مرکز بنی ہوئی تھی، دم توڑ رہی تھی۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے جماعت کا شیرازہ بکھر چکا تھا اور انفرادیت کی ہوا چل رہی تھی۔

1856ء میں ہسار کے کلکٹر کے دفتر میں ملازم ہو گئے لیکن 1857ء میں پانی پت آ گئے۔ 3-4 سال بعد جہانگیر آباد کے رئیس مصطفٰی خان شیفؔتہ کے بچوں کے اتالیق مقرر ہوئے۔ نواب صاحب کی صحبت سے مولانا حالؔی کی شاعری چمک اٹھی۔ تقریباَ 88 سال مستفید ہوتے رہے۔ پھر دلی آکر مرزا غاؔلب کے شاگرد ہوئے۔ غاؔلب کی وفات پر حالؔی لاہور چلے آئے اور گورنمنٹ بک ڈپو میں ملازمت اختیار کی۔ لاہور میں محمد حسین آزؔاد کے ساتھ مل کر انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی یوں شعر و شاعری کی خدمت کی اور جدید شاعری کی بنیاد ڈالی۔

4 سال لاہور میں رہنے کے بعد دلی چلے گئے اور اینگلو عربک کالج میں معلم ہو گئے۔ وہاںسرسؔید احمد خان سے ملاقات ہوئی اور ان کے خیالات سے متاثر ہوئے۔ اسی دوران18799ء میں ’’مسدس حالؔی‘‘ سر سیؔد کی فرمائش پر لکھی۔ ’’مسدس‘‘ کے بعد حالؔی نے اِسی طرز کی اوربہت سی نظمیں لکھیں جن کے سیدھے سادے الفاظ میں انہوں نے فلسفہ، تاریخ، معاشرتاور اخلاق کے ایسے پہلو بیان کیے جن کو نظر انداز کیا جا رہا تھا۔[5]

ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد پانی پت میں سکونت اختیار کی۔ 1904ء میں ’’شمس العلماء‘‘ کا خطاب ملا 31 دسمبر 1914ء کو پانی پت میں وفات پائی۔

سرسید جس تحریک کے علمبردار تھے حالی اسی کے نقیب تھے۔ سرسؔید نے اردو نثر کو جو وقار اور اعلیٰ تنقید کے جوہر عطا کیے تھے۔ حالی کے مرصع  قلم نے انہیں چمکایا۔ نہ صرف یہ کہ انہوں نے اردو ادب کو صحیح ادبی رنگ سے آشنا کیا بلکہ آنے والے ادیبوں کے لیے ادبی تنقید، سوانح نگاری، انشاپردازی اور وقتی مسائل پر بے تکان اظہار خیال کرنے کے بہترین نمونے یادگار چھوڑے۔

 

No comments:

Post a Comment

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Blog Archive

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم