سوال) میرا بیٹا ماشاءاللہ 8 سال کا ہے۔ جسمانی طور پر تھوڑا صحت مند ہے، اسی وجہ سے بعض بچے اسے 'موٹا' کہہ دیتے ہیں، جس سے وہ دِل پر لے لیتا ہے۔ میں اسے کئی بار سمجھا چکی ہوں کہ میں بھی بچپن میں گول مٹول تھی اور وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہو جاتا ہے، مگر پھر بھی وہ اس بات سے متاثر ہوتا ہے۔
مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ تھوڑا سا کم سوشَل ہے۔ نئے لوگوں سے آنکھ ملا کر بات نہیں کر پاتا، معمولی بات پر گھبرا جاتا ہے اور بعض اوقات رونے لگتا ہے۔ جبکہ اس کی 6 سالہ بہن بہت جلد دوستی کر لیتی ہے۔
وہ اپنی ہر بات مجھ سے شیئر کرتا ہے، اور میں بھی پوری کوشش کرتی ہوں کہ اس کی ہر مشکل حل کروں۔ پڑھائی میں بھی بہترین ہے، میں اس پر کوئی دباؤ نہیں ڈالتی کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ ہر بچہ وقت کے ساتھ سیکھتا ہے۔ موبائل پر کوئی غلط چیز نہیں دیکھتا، زیادہ تر ذہنی کھیل (mind games) کھیلتا ہے۔ گھر کے کاموں میں بھی میری مدد کرتا ہے۔
لیکن اس کی سب سے بڑی مشکل اس کا کم اعتماد (lack of confidence) ہے۔ میں سمجھ نہیں پا رہی کہ اسے کیسے سنبھالوں اور اس کا اعتماد کیسے بڑھاؤں۔ براہِ کرم کچھ مؤثر مشورے دیں؟؟؟
جواب......
آپ نے بہت خوبصورتی سے اپنے بیٹے کی پوری صورتحال بیان کی، اور یہ بات قابلِ تعریف ہے کہ آپ اس کے جذبات، خود اعتمادی اور رویّے کے بارے میں اتنی سنجیدہ اور حساس ہیں۔
آپ کی باتوں سے یہ صاف نظر آ رہا ہے کہ آپ ایک بہت سمجھدار، نرم دل اور بہترین ماں ہیں۔
آپ نے بہت خوبصورتی سے اپنے بیٹے کی پوری صورتحال بیان کی، اور یہ بات قابلِ تعریف ہے کہ آپ اس کے جذبات، خود اعتمادی اور رویّے کے بارے میں اتنی سنجیدہ اور حساس ہیں۔
جو چیزیں آپ نے بتائیں، وہ آج کل بہت سے بچوں میں دیکھی جاتی ہیں، اور مناسب رہنمائی کے ساتھ بچے بہت اچھا فرق دکھاتے ہیں۔
⭐ آپ کے بیٹے کی جو باتیں بہت مثبت ہیں
پڑھائی میں بہترین, غور سے دیکھنے اور سمجھنے والا (keen observer)، گھر کے کاموں میں مدد کرتا ہے، موبائل کا غلط استعمال نہیں کرتا، حساس اور نرم دل، ماں سے ہر بات شیئر کرتا ہے۔ یہ سب بہت مضبوط خصوصیات ہیں… ایسے بچے آگے جا کر بہت پُرخلوص، ذہین اور متوازن نوجوان بنتے ہیں۔
⭐ جو چیز آپ کو پریشان کر رہی ہے (Self-confidence + Social Anxiety)
آپ کے بیٹے میں درج ذیل چیزیں نظر آتی ہیں:
نئے لوگوں سے نظریں نہیں ملانا، ہلکی بات پر گھبرا کر رونا، دوسرے بچوں کا “موٹا” کہنا اور اس کا دل دکھ جانا، جلدی کسی سے دوستی نہ کرنا، حساس مزاج، یہ رویّے Mild Social Anxiety یا Low Confidence کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جو اس عمر میں بہت عام ہے، اچھی بات یہ ہے کہ یہ ساری چیزیں صحیح ماحول اور والدین کی سپورٹ سے بہت بہتر ہو سکتی ہیں۔
ایک ایک مسئلے کو علیحدہ، مرحلہ وار، علاج کے ساتھ بیان کر رہا ہوں ، تاکہ آپ سمجھ سکیں کہ کیا ہو رہا ہے اور کیا کرنا ہے۔
آپ کے بیٹے میں چار اہم باتیں ہیں:
1) وزن کی وجہ سے دِل دکھ جانا (Body-Shaming Sensitivity)
2) نئے لوگوں کے سامنے گھبراہٹ (Social Anxiety)
3) نظریں نہ ملا پانا (Poor Eye Contact)
4) ذرا سی بات پر رونا یا ڈر جانا (Emotional Sensitivity)
ان چاروں چیزوں کے باوجود بچہ:
✔ ذہین✔ تعاون کرنے والا✔ صاف دِل ✔ ذمہ دار ✔ ماں پر اعتماد کرنے والا ✔ غلط سرگرمیوں سے دور ✔ پڑھائی میں بہترین،
یہ ساری خوبیاں بتاتی ہیں کہ بچہ اصل میں مضبوط ہے، مگر دل نازک ہے۔
ایسے بچے بہت کامیاب ہوتے ہیں، بس ان کے دل کو سہارا چاہیے۔
🌟 اب ہر مسئلے کو الگ الگ حل کرتے ہیں۔
🔶 مسئلہ نمبر 1: دوسرے بچوں کی طرف سے موٹا کہنے پر دِل ٹوٹ جانا۔
یہ سب سے پہلا اور سب سے گہرا زخم ہوتا ہے۔ اس عمر میں بچے اپنی پہچان جسم سے جوڑ لیتے ہیں۔ کسی لفظ کے غلط استعمال سے ان کا دل چھلنی ہو جاتا ہے۔
اس کا حل تین حصوں میں ہے:
🔹 پہلا حصہ: بچہ گھر میں محفوظ ہو
روزانہ اس سے کہیں:
بیٹا، جسم بدل جاتا ہے… اصل خوبصورتی تمہاری نیت اور تمہارے دل میں ہے۔
تم میرے لیے بہترین ہو، جیسے ہو، ویسے ہی اچھے ہو۔
یہ جملے دل پر مرہم رکھتے ہیں۔
🔹 دوسرا حصہ: گھر میں کوئی جسمانی مذاق نہ ہو۔
اگر گھر پر کوئی رشتہ دار یا بہن بھائی جسمانی لفظ استعمال کرے تو فوراً روک کر کہیں کہ،
ہم کسی کے جسم کا مذاق نہیں اڑاتے۔ اس سے دل ٹوٹ جاتا ہے۔
بچہ یہ دیکھ کر اندر سے مضبوط ہو جاتا ہے کہ میری ماں میرے ساتھ کھڑی ہے۔
🔹 تیسرا حصہ: سکول میں بات کرنا۔
استاد کو آہستہ اور احترام سے بتائیں کہ بچے ایک دوسرے پر جسمانی نام نہ رکھیں۔ اکثر استاد فوراً سنبھال لیتے ہیں اور دوسرے بچوں کو ادب سکھاتے ہیں۔
🔶 مسئلہ نمبر 2: نئے لوگوں کے سامنے گھبرا جانا (Social Anxiety)
یہ طبعی کمزوری نہیں ، یہ ایک سوشل ڈر ہے جو کئی بچوں میں ہوتا ہے اور پیار، مستقل مزاجی اور مشق سے مکمل ختم ہو جاتا ہے۔
اس کا علاج درج ذیل مراحل میں ہے:
🔹 پہلا مرحلہ: گھبراہٹ کو نام دینا
جب بچہ ڈر جائے تو فوراً اسے سمجھائیں:
بیٹا، یہ ڈر ہے… یہ خطرناک نہیں… چند لمحوں میں ختم ہو جائے گا۔
جذبات کو نام دینے سے بچے کا دماغ فوراً پرسکون ہونے لگتا ہے۔
🔹 دوسرا مرحلہ: سانس کی مشق
گھبراہٹ پر سب سے پہلی دوا:
3 بار لمبا سانس لینا ،3 سیکنڈ روکنا ، پھر آہستہ چھوڑنا
آپ بھی ساتھ کریں تاکہ وہ آپ کو دیکھ کر سیکھے۔
🔹 تیسرا مرحلہ: آہستہ آہستہ لوگوں سے بات کروانا
مثال کا شیڈول:
پہلے ہفتہ میں:
• روزانہ صرف سلام کرنے کی مشق
• گھر میں کسی جاننے والے سے ایک لفظ بولنا۔۔
دوسرا ہفتہ :
• ایک چھوٹا جملہ بولنا
• کسی بچے سے 30 سیکنڈ بات کرنا
تیسرا ہفتہ:
• کسی بچے کے ساتھ بیٹھنا
• کوئی چھوٹا سوال کرنا: آپ کون سی کلاس میں ہو؟
چھوتا ہفتہ:
آہستہ آہستہ وہ خود بولنے لگے گا۔ یہی طریقہ دنیا بھر میں بچوں کی سوشل گھبراہٹ کم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
🔶 مسئلہ نمبر 3: نظریں نہ ملانا۔۔
بچے نظریں اس لیے نہیں ملاتے کیونکہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ لوگ انہیں جانچ رہے ہیں۔
یہ ڈر ختم کرنے کا طریقہ کھیلوں کے ذریعے ہے۔
روزانہ کی 2–3 منٹ کی مشق:
✔ کھانا کھاتے وقت چند سیکنڈ نظریں ملا کر بات کریں
✔ کہانی سنائیں اور کہیں: میری طرف دیکھو، مجھے خوشی ہوتی ہے
✔ چھوٹا سا کھیل: دیکھتے ہیں کون 5 سیکنڈ زیادہ دیکھتا ہے؟
یہ مشق چند ہفتوں میں واضح تبدیلی لاتی ہے۔
🔶 مسئلہ نمبر 4: ذرا سی بات پر گھبرا کر رونا۔
یہ عام طور پر حساس دماغ والے بچوں میں ہوتا ہے۔
یہ بچے بہتر اخلاق، زیادہ نرمی، اور زیادہ احساس رکھنے والے ہوتے ہیں۔
انہیں دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے:
🔹 پہلا: فوری تسلی دیں۔۔ نرم آواز میں کہیں:
میں ہوں تمہارے ساتھ، یہ احساس گزر جائے گا، تم بہادر ہو
اس سے رونے کے پیچھے کا خوف کم ہو جاتا ہے۔
🔹 دوسرا: جذبات کو سمجھنے کی تربیت۔
بچے کو سکھائیں: یہ ڈر ہے، یہ گھبراہٹ ہے ،یہ غصہ ہے، یہ اداسی ہے،جب بچہ جذبات پہچاننے لگے تو وہ ان سے overwhelmed نہیں ہوتا۔
🌟 اب آتے ہیں… اعتماد بڑھانے کے حتمی طریقے، یہ وہ طریقے ہیں جو 100٪ فائدہ دیتے ہیں:
1) روزانہ 3 جملے ضرور کہیں
تمہاری ہمت مجھے پسند ہے،
تم بہت اچھے ہو، تم اہم ہو
ماں کی زبان سب سے بڑی دوا ہے۔
2) اس کی مہارتیں سامنے لائیں
اگر وہ: • ذہین ہے • مدد کرتا ہے • سمجھدار ہے • اچھی عادتیں رکھتا ہے • نرمی رکھتا ہے
تو ان چیزوں کو بار بار ابھاریں۔
3) کھیل اور سرگرمیاں
یہ بچے کے اندر بیٹھا ہوا ڈر کم کرتی ہیں:
• فٹبال • دوڑ • ٹیبل ٹینس • آرٹ کلاس • تلاوت یا نعت • کسی ٹیم کی سرگرمی
ان سرگرمیوں میں بچہ خود کو "قابل" محسوس کرتا ہے۔
4) اس کے سامنے اپنی غلطیاں بتائیں
بچے کو بتائیں:
امی بھی بچپن میں گھبرا جاتی تھیں۔
میں بھی نئے لوگوں سے ڈرتی تھی۔
یہ سنتے ہی بچہ اندر سے سکون میں آ جاتا ہے۔
5) ہر کامیابی پر نہیں، ہر کوشش پر تعریف کریں
یہ خوبصورت جملے روزانہ لازمی:
✔ "تم نے بہت اچھی کوشش کی"
✔ "تم نے آج ہمت دکھائی"
✔ "مجھے تم پر فخر ہے"
یہ جملے بچے کے دل میں ایک نئی طاقت پیدا کرتے ہیں۔
🌟 آخر میں ایک بہت اہم بات
آپ کا بچہ کسی بیماری کا شکار نہیں… وہ صرف حساس ہے۔حساس بچے بہت بڑے انسان بنتے ہیں
ان میں احساس، محبت، وفاداری، ذمہ داری… سب کچھ زیادہ ہوتا ہے۔
اور ایسے بچوں کے لیے آپ جیسی سمجھدار ماں سب سے بڑا سہارا ہوتی ہے۔