جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے پروفیسر حسین عسکری نے ایک تحقیق کی کہ موجودہ دور کے اسلامی ممالک، درحقیقت کتنے "اسلامی" ہیں؟بڑے حیرت کی بات ہے

جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے پروفیسر حسین عسکری نے ایک تحقیق کی کہ موجودہ دور کے اسلامی ممالک، درحقیقت کتنے "اسلامی" ہیں؟

جب انہوں نے یہ جانچنا چاہا کہ کون سے ممالک اسلام کے ریاستی اور سماجی اصولوں پر عمل کرتے ہیں، تو حیران کن طور پر یہ انکشاف ہوا کہ جو ممالک عملی زندگی میں اسلامی اصولوں پر کاربند ہیں — وہ دراصل "مسلمان ممالک" نہیں ہیں۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی:

👉 دنیا میں سب سے زیادہ اسلامی اصولوں پر عمل کرنے والا ملک نیوزی لینڈ ہے۔
اس کے بعد لکسمبرگ، آئرلینڈ، آئس لینڈ، فن لینڈ، ڈنمارک اور ساتویں نمبر پر کینیڈا آتا ہے۔

جبکہ
👉 ملائیشیا 38ویں، کویت 48ویں اور بحرین 64ویں نمبر پر ہیں۔
اور حیران کن بات یہ ہے کہ
👉 سعودی عرب 131ویں نمبر پر ہے،
جبکہ بنگلہ دیش بھی سعودی عرب سے نیچے آتا ہے۔

یہ تحقیق "گلوبل اکانومی جرنل" میں شائع ہوئی تھی۔


اس تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا:

🔹 مسلمان افراد نماز، روزہ، سنت، قرآن، حدیث، حجاب، داڑھی اور لباس پر تو بہت زور دیتے ہیں،
مگر ریاستی، سماجی اور تجارتی زندگی میں اسلامی اصولوں پر عمل نہیں کرتے۔

مسلمان دنیا میں سب سے زیادہ مذہبی تقاریر، وعظ، نصیحتیں سنی جاتی ہیں،
لیکن آج تک کوئی بھی مسلم ملک دنیا کا بہترین، منصفانہ اور ترقی یافتہ ملک نہیں بن سکا۔

ایک سادہ حساب کے مطابق:
👉 ایک عام مسلمان نے گزشتہ 60 سالوں میں تقریباً 3000 جمعہ کے خطبے سنے ہوں گے،
مگر پھر بھی سماجی انصاف اور عدل میں مسلمان دنیا سب سے پیچھے ہے۔


ایک چینی تاجر کا بیان:

"مسلمان تاجر ہمارے پاس آکر جعلی اور نقلی چیزیں بنانے کا آرڈر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس پر مشہور کمپنی کا لیبل لگا دو۔
لیکن جب ہم انہیں کھانے کی پیشکش کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں: ’یہ حلال نہیں ہے، میں نہیں کھاؤں گا۔‘
تو سوال یہ ہے: کیا جعل سازی اور دھوکہ دہی حلال ہے؟"


ایک جاپانی نومسلم کہتا ہے:

"میں نے مغربی ممالک میں غیر مسلموں کو اسلامی اصولوں پر عمل کرتے دیکھا ہے،
اور مشرقی ممالک میں اسلام دیکھا ہے، مگر مسلمان نہیں دیکھے۔
الحمد للہ! میں نے اس فرق کو پہچان کر اسلام قبول کیا۔"


اسلام صرف نماز اور روزے کا نام نہیں ہے،
بلکہ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے،
جس کا اظہار ہمارے باہمی رویے، معاشرت، کاروبار اور انصاف میں بھی ہونا چاہیے۔


نیکی کا ظاہر ہونا، نجات کی ضمانت نہیں:

کوئی شخص جلدی جلدی نماز پڑھے اور اس کے ماتھے پر نشان ہو،
یہ ضروری نہیں کہ وہ اللہ کی نظر میں نیک ہو
یہ ریا کاری (دکھاوا) بھی ہو سکتا ہے۔


رسول اللہ ﷺ کا فرمان:

"اصل مفلس وہ ہوگا جو قیامت کے دن نماز، روزہ، حج اور صدقے کے ساتھ آئے گا،
مگر اس نے کسی پر ظلم کیا ہوگا،
کسی کی عزت پامال کی ہوگی،
کسی کا مال غصب کیا ہوگا،
تو اس کے نیک اعمال مظلوموں کو دے دیے جائیں گے،
اور جب اعمال ختم ہو جائیں گے،
تو مظلوموں کے گناہ اس پر ڈال کر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔"


اسلام کے دو بنیادی حصے:

  1. ایمان — یعنی زبان سے کلمہ پڑھنا۔
  2. احسان — یعنی کردار، سلوک اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی۔

جب تک یہ دونوں اکٹھے نہیں ہوں گے، اسلام مکمل نہیں ہوگا۔
اور یہی نامکمل پن آج ہر مسلم ملک میں نظر آتا ہے۔


🧭 ذاتی عبادات — جیسے روزہ، نماز — اللہ اور بندے کے درمیان کا معاملہ ہیں،
مگر سماجی انصاف، حقوق کی ادائیگی اور دیانتداری — یہ معاشرے کے ساتھ انصاف کا معاملہ ہے۔

اگر مسلمان اپنے شخصی اور اجتماعی رویے میں اسلامی اصولوں پر عمل نہیں کریں گے،
تو مسلم معاشرہ زوال پذیر اور ذلت کا شکار ہوتا رہے گا۔


لارڈ برنارڈ شا کا قول:

"اسلام سب سے بہترین مذہب ہے،
اور مسلمان اس کے سب سے بدترین پیروکار ہیں۔"


📿 اللہ تعالیٰ ہمیں صرف اسلام کا دعوے دار نہ بنائے،
بلکہ اسلام پر عمل کرنے والا سچا مسلمان بنائے — آمین۔ 🤲


No comments:

Post a Comment

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم