*کیا زیادہ تر مسلمان بھائی اسکول کے سرٹیفکیٹ پر درج تاریخ پیدائش کو پیدائش کے ثبوت کے طور پر سمجھتے ہیں؟*
اہم خبر
جن شہریوں کی پیدائش کی رجسٹریشن نہیں ہوئی ہے، وہ صرف 27 اپریل 2026 تک رجسٹریشن کروا سکتے ہیں۔ اس کے بعد حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہ مدت کسی بھی صورت میں نہیں بڑھائی جائے گی۔
اس کے علاوہ، پورے ملک میں یکم اکتوبر 2023 سے پیدائش و وفات کی رجسٹریشن (ترمیمی) قانون 2023 نافذ کیا گیا ہے، جس کے تحت پیدائش کا سرٹیفکیٹ اب مختلف سرکاری کاموں کے لیے ثبوت کے طور پر استعمال ہوگا۔
مسلمان بھائیوں کو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ شہری ہونے کا سب سے مضبوط ثبوت پیدائش کا سرٹیفکیٹ ہوتا ہے۔ لیکن اکثر لوگ اسکول کے سرٹیفکیٹ پر درج تاریخ کو ہی پیدائش کی تاریخ سمجھ لیتے ہیں، جو غلط ہے۔
🔹 پیدائش کی رجسٹریشن میں نام شامل کرنے کی آخری تاریخ پہلے 14 مئی 2020 تھی، جسے اب بڑھا کر 27 اپریل 2026 کر دیا گیا ہے۔
پیدائش کے سرٹیفکیٹ میں نام شامل کرنے کے لیے شہریوں کو درخواست کے ساتھ درج ذیل میں سے کسی دو ثبوت جمع کرانے ہوں گے:
اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ
تعلیمی سرٹیفکیٹ (دسویں یا بارہویں جماعت)
پاسپورٹ
پین کارڈ
آدھار کارڈ
🔹 1969 سے پہلے یا اس کے بعد جن شہریوں کی پیدائش کی رجسٹریشن صرف نام کے بغیر ہوئی ہے، وہ دوبارہ یہ موقع حاصل کر سکتے ہیں۔
🔹 جن کے انتقال ہو چکے ہیں اور ان کی وفات یا پیدائش کا اندراج نہیں ہوا، ان کے اہل خانہ یہ اندراج کروائیں۔
🔹 اب پیدائش کی رجسٹریشن عدالتی طریقہ کار کے بجائے تحصیل آفس کے ذریعے بھی کی جا سکتی ہے۔
مسلمان بھائیوں کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ مستقبل میں یہ ان کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔
🔹 اسکول، کالج میں داخلہ، نوکری، اہم سرکاری کام، یا بیرون ملک سفر کے لیے پیدائش کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
🔹 حکومت نے ایک بار پھر ان لوگوں کو موقع فراہم کیا ہے جو اپنے یا اپنے بچوں کی پیدائش کا اندراج کروانے سے محروم رہ گئے تھے۔
🔹 1969 سے پہلے کے پیدائش کے اندراجات، جن میں نام شامل نہیں ہیں، ان کے لیے بھی درخواست دی جا سکتی ہے۔
🔹 حکومت کے صحت عامہ کے ڈائریکٹر نے تمام مقامی انتظامیہ کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کی ہیں۔
🔹 15 سال سے زیادہ پرانے پیدائش کے اندراج میں بھی اب نام شامل کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ سہولت صرف 27 اپریل 2026 تک دستیاب ہوگی۔
🔹 اب پیدائش و وفات کا سرٹیفکیٹ آدھار کارڈ کی طرح ایک مستند شناختی دستاویز کے طور پر استعمال ہوگا۔
*مسلمان بھائیوں کو یہ بات ضرور سمجھانی چاہیے تاکہ وہ اس معاملے میں غفلت نہ برتیں۔
No comments:
Post a Comment