#بھگوا_دہشتگردی_پر_منظم_پروگرام!!

بھارت میں بھگوا دہشتگردی پر بات کرنا اور برادران وطن کو اس سے آگاہ کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے،
*ناتھورام گوڈسے سے لیکر اسیمانند اور شمبھولال ریگر تک کی خطرناک ریشہ دوانیاں دراصل بھارت میں " ہندوراشٹر " کے عنوان سے " شودروں " کی تجدید ہے*
غیرملکی آریاؤں نے جب دیکھا کہ بھارت میں اب قدیم، قوانین منو من وعن نافذ نہیں ہوسکتے تو انہوں نے یہ نئی اصطلاح ایجاد کی ہے اور اس کے جال میں پھر سے بھارت کی مقامی آبادی کا استحصال ہورہاہے،
ہیمنت کرکرے کی سازشی موت کے پیچھے اور جسٹس برج گوپال لویا کے قتل میں یہی دہشتگردی کارفرما ہے
سسٹم میں دست اندازی کرکرکے اب یہ آرین پوری طرح اس پر قابض ہوچکےہیں اور نہایت چالاکی سے ان سسٹم کی آرام دہ کرسیوں پر براجمان ہوکر پورے ملک میں انارکی پھیلا رہےہیں
تاریخی لحاظ سے بھی اگر تطبیق دی جائے تو منظرنامے کے اختلاف کے ساتھ یہ بات واضح ہوجاتی ہیکہ آج بھی مقامی بھارتی آبادی اسی دہشتگردی کے سائے تلے نئے عنوانات اور نئے اصطلاحات کے جال میں مقید ہے
جب تک اس ملک کو، اس تاریخی دہشتگردانہ جال سے واقف نہیں کرایا جاتا، دنگوں اور فسادات میں کوئی کمی واقع نہیں ہوسکتی ۔
یہ کام مستقل مزاجی سے مسلسل کرنے کا ہے اسے بہت پہلے شروع ہوجانا چاہیے تھا، لیکن دیر آید درست آید، بھارت کے نوجوان اسکالر اور آن لائن ٹاک شو، سرجیکل اسٹرائک کے بانی،رفیق محترم ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی نے اب اس کا عزم ظاہر کردیاہے، ان کا یہ ارادہ خوش آئند اور تاریخی ہے، ہم امید کرتےہیں کہ بہت جلد وہ اس سلسلے میں اقدامات کرینگے اور سنگھی دہشتگردوں کی ریشہ دوانیوں کو واشگاف کرینگے ۔
یہاں ضروری معلوم ہوتاہے کہ ملت کے اس اولوالعزم جوان کا کچھ تذکرہ ہوجائے،
یاسر بھائی دراصل اس خانوادے کے وارث ہیں جن کی تاریخ علم دین اور اشاعت اسلام کے لیے جدوجہد سے عبارت ہے، یاسر بھائی کے دادا، پردادا حضرت شیخ الاسلام ؒ کے شاگرد رہ چکے ہیں، اس علمی خانوادے کا یہ امتیاز ہیکہ، ان کے دادا، پردادا اور اب خود یاسر بھائی بھی علم حدیث معروف و مستند کتاب مسلم شریف کا درس دیتے آئے ہیں، ان کے دادا حضرت مولانا واجد حسینؒ کی پوری زندگی علم حدیث کی خدمت میں فنا رہی،وہ اپنی عمر کے آخری پڑاؤ تک بھارت کی عظیم علمی دانشگاه جامعہ ڈابھیل میں شیخ الحدیث رہے، ان سے اکتساب فیض کرنے والوں میں قابل فخر تلامذہ کی ایک بڑی جماعت ہے،

پھر ان کے والد ماجد اور ہم سب کے لیے نہایت محترم و مشفق حضرت مولانا ندیم الواجدی صاحب حفظہ الله نے بھی اپنی پوری زندگی کو نمونۂ سلف بنایا ہے،آپ کے ماموں جان حضرت مولانا شریف حسن دیوبندی صاحب ؒ دارالعلوم دیوبند میں شیخ الحدیث رہے ہیں،
مولانا ندیم الواجدی بھی اپنے آبا و اجداد کی طرح نہایت ذی استعداد اور علم و نظر کے شناور ہيں آپ نے دارالعلوم میں دورہء حدیث میں ٹاپ رینکنگ حاصل کی، آپ کا تقرر دارالعلوم دیوبند کیمپ اور اسی طرح مفکر اسلام حضرت مولانا علی میاں کے ذریعے دارالعلوم ندوۃ العلماء کے شعبۂ تحقیقات میں بھی ہوچکا تھا،
مولانا ندیم الواجدی عرصہ تک حیدرآباد میں تشنگان علوم کو سیراب کرتے رہے، پھر دارالعلوم دیوبند کی شورٰی نے صد سالہ کے موقع پر آپ کو تحقیقاتی خدمات کے ليے طلب کیا، صد سالہ کے بعد سرزمین دیوبند سے جدائیگی آپ پر شاق تھی لہٰذا مولانا مستقل دیوبند ہی میں رس بس گئے، آپ نے تجارت کے لیے بھی علمی شعبے کا انتخاب کیا اور ایک بھترین مکتبہ قائم کیا، صاف ستھری اور شفاف تجارت کے ساتھ آپ کی علمی خدمات بھی جاری رہیں، چنانچہ احیاء العلوم جیسی معرکة الآراء کتاب کا ترجمہ بھی آپ کے قلم سے معرض وجود میں آچکاہے، مولانا کی زیر ادارت ہر ماہ ترجمان دیوبند نامی رسالہ اپنی علمی و فکری آب و تاب کے ساتھ کئی سالوں تک جاری رہا ۔
مولانا نے سرزمین دیوبند پر لڑکیوں کے پہلے دینی ادارے کی بنیاد ڈالی اور، اپنی اہلیہ ‌، محترمہ عفت ندیم صاحبہ جو کہ اس ادارے کی روح ہیں، ان کے ساتھ ملکر شبانہ روز جدوجہد کی، اور اب وہ  مسلسل ترقی پذیر ہے، بنات اسلام یہاں سے اپنے پہلے مدرسے کے لیے شعور و آگہی کے پھول چنتی ہیں،
 *اہل علم و نظر مولانا ندیم الواجدی صاحب کی علمی و فکری گیرائی اور اعتدال کے شیدائی تو ہیں ہی ساتھ ہی تجارتی دنیا میں ان کی دیانت و شفافیت کی بنا پر ان کے تئیں " التاجر الصدوق الامین " کے شاہد عدل بھی ہیں، الله ایسے اسلامی، معتدل، اور فکری اعیان کا سایہ ہم پر تادیر قائم رکھے ۔*
 یہ جملہء معترضہ اسلیے ہیکہ آج جبکہ خاندانی بیک گراؤنڈ کے نام پر نا اہلوں اور ناخلفوں نے جراثیم پھیلا رکھے ہیں، موروثی وبا نے اداروں کو کھوکھلا کردیاہے ایسے میں اسقدر شاندار اور جاندار تاریخ کے حامل اس خانوادے نے کبھی اپنا موروثی ڈنکا نہیں پیٹا نا ہی اس غرے کے چلتے کبھی بزعم خود نظر آیا، جبکہ صاف، ستھری وراثت تو اسلام میں بھی پسندیدہ ہے اور اہل ہونے پر استحقاق بھی شرعی ہے ۔
رفیق محترم یاسر ندیم الواجدی نہایت تدبیر و حکمت کے ساتھ اپنے ان قدآور پرکھوں کے نقش قدم پر ہیں، متعدد علمی کاوشوں، مستقل علمی، ملی و دینی سرگرمیوں کے ساتھ وہ عصری و دینی طبقے کے لیے زینے کا کام کررہےہیں، بجا طور پر ہمیں ان پر ناز ہے،
بھگوا دہشتگردی پر بات نا کرنے کے لیے اب تک جتنی بھی مصلحتوں اور حکمتوں کی دہائیاں پیٹی گئیں وہ سب غیر دانشمندانہ ثابت ہوچکی ہیں، لہذا مصلحتی طبقے کو اب اس کا استقبال کرنا چاہیے، اور آزاد مزاج تنقیدی درحقیقت تنقیصی طبقہ جسے آج تک علماء ہند کی مصلحتوں سے الرجی تھی اب انہیں چاہیے کہ اس اقدامی قدم کا استقبال کریں، میدان میں آئیں ۔
ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی نے سنگھی دہشتگردوں پر اقدامی وار کے لیے عزم کیا ہے، جبکہ آج تک ہم دفاع در دفاع کی پالیسیوں کے تحت مین اسٹریم سے دور رہے، ایسے میں، وسائل و وسیلوں کا رونا رونے کے بجائے میڈیا کے متعصب و گھناؤنے بازار میں موجود وسائل کو ہی بروئے کار لاتے ہوئے " آن لائن سرجیکل اسٹرائک " چینل کی شروعات ایک تاریخی کارنامہ ہے، ملت اسلامیہ ہندیہ کی اس جہت میں، اس نوع پر پہلی اور تاریخی پہل کا کامیاب سہرا، رفیق محترم، مخلصم ہمدم، یاسر ندیم الواجدی کے سر جاتاہے،
*یاسر بھائی کی کامیابی کا اہم راز میری نظر میں یہ ہیکہ وہ کبھی مخالفین اور معاندین سے متاثر نہیں ہوتے، معاصرانہ حاسدین اور متعصبین کو خاطر میں نہیں لاتے، ضمیر فروش اندرونی مکاروں کے جال میں نہیں آتے، بددیانت دین بیزاروں کو منہ نہیں لگاتے، ایسے اوچھے اور رذیل حملوں کو خموشی سے اوندھا کردیتے ہیں، تعمیری تنقید اور مخلصانہ مشاورت کو سر آنکھوں پر رکھتےہیں،ان کی نگہ بلند اور سخن عشق نواز رہتاہے، عہد شباب میں ایسا سلجھا پن دراصل مستقبل میں اقبال مندی کی نوید ہے، ماضی میں ہمارے متقدمین اور متاخرین اسلاف و اعیان اور جرنیلان اسلام کا عہد شباب ایویں نظر آتاہے ۔*

 مجھے قوی امید ہیکہ: رمضان کے ان مبارک، پاکیزہ اور مقبول لمحات میں، اس ملک کے سب سے اہم اور خطرناک ایشو پر اقدام کا عزم کارگر ہوگا، ڈھکے چھپے اور کھلے ہوئے، آر ایس ایس کا بھگوائی ٹولہ نامراد ہوگا ۔

*سمیع اللّٰہ خان*
ksamikhann@gmail.com

No comments:

Post a Comment

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم