دين فطرت كے محاسن

دین فطر ت کے محاسن
اسلام دین فطرت ہے ،اسلام سارے انس وجن کا دین ہے ۔اسلام انسانیت کی دل کی پکار ہے سلا ساری انسانیت  کے درد کا مدواہے اسلام انسانیت کی بے چینی کا سکون اور پیاس کے میٹھا شربت ہے ،اسلا م انسانیت کو دنیا میں چین وسکون کی زندگی بخشتا ہے اور فنا ہو نے کے بعد ااس کے مالک کے سامنے بھی سے عزت عطا   کرے گا ۔ویسے تو انسانوں کے خالق ومالک نے جب پہلے انسان کو پیدا کیاتھا تب ہی سے انسانیت کے رہبری ورہنمائی کا اسباب وذرائع اپنے مخصوص بندوں اور چند کتا بوں کی شکل میں عطا کیاتھا،اور جیسے جیسے انسانیت  کی آبادی اور اس کی نسل بڑھتی گئی اس کے شفیق پروردگار نے ویسے ویسے اس کا انتظا م کرتا گیا ۔اور اسی سلسلہ کے ایک آخری کڑ ی جو اس سلسلہ کے تکمیل  کے لئے انسانتی کے پرووردگار نے بھیجا  وہ  ساری انسانیت اور اسلام کے نبی محمد ﷺ رحمۃ اللعالمین ہیں ،اورچونکہ یہ سب کا دین ہے اس لئے  اسلام بلا تفریق سب کی ہدایت اور بھلائی کے لئے آیا ہے ،ہر کوئی اس کی کتاب کو پڑھ سکتاہے چاہے وہ غریب ہو یا امیر چاہے وہ فقیر ہو یا بادشاہ ہر کوئی بحیثیتانسانیت  اس سے بلا امتیا ز استفادہ کر سکتاہے  اسلام اللہ کا آخر ی دین ہے جس پر ایمان لا کر اور جس کی تعلیمات پر عمل کرکے انسان زندگی کو جنت بنالیتاہے اور اس کو جینے کا مزہ ٓتاہے اوروہ محسوس کرتاہے کہ گویا وہ ایک پارک میں  ہے اور سب سے بڑگ کر وہ اسلام پر عمل کرکے  اس  اللہ کی رحمت کا مستحق ہو تا ہے ،اور جب اللہ کی رحمت شامل حال ہوئی تو انسان  دنیا میں بھی مزے کرتاہے آخرت  کے تو پوچھنے ہی کیا  ،اسلام اور اس کی تعلیما ت کے بارے میں جتنا بھی لکھاجائے وہ کم ہے لیکن یہاں پر اسلام کی چند اہم خوبیوں کا ذکر مقصود ہے ۔
اسلام کی خوبیوں میں سے ایک بہت بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ عقل وفکر کو مخاطب کرتاہے ،اور معیاری عقل وسوچ سے مکمل طورپرہم آہنگ ہو تاہے ،بلکہ دین انسانی عقل کو مزید جلا پہنچاتاہے ،اور اس کو صیقل کرتاہے ،اقور اس کی صلاحیتوں کو منظم کرکے اسنانیت کی خدمت پر آمادہ کرتاہے ،وحی کی روشنی میں عقل با بصیرت ہو جا تی ہے جس کے نتیجہ میں انسان کے اعضاع وجوارح بلکہ اس کا سارا وجود دنیا کی ہر چیزسے تعلق ختم کرکے صرف اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو جا تاہے ۔ عقل کی دنیا میں یہ انقلاب دراصل وحی کے فیضان کا نتیجہ ہے ماس لئے اب اس کی سوچ کا دائرہ محدود دنیا سے بہت آگے آخرت میں عذاب جہنم سے آزادی اور جنت کا حصول ہوتاہے ۔
اسلام کی بڑی خوبیو ں میں سے ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ انسانی زندگی کے پا نچ اہم عناصر کا محافظ و نگراں ہے :
اگر غور سے دیکھا جائے تو انہی پانچ چیزوں کی حمایت وصیانت کا نا م تہذیب وتمدن ہے ،اور جن اقوام وملل اور ان کی حکومتوں ،اور ان کے دانشوروں نے ان پانچ میدانوں میں کامیابی حاصل کی تاریخ میں ان کا نام سنہری حرفوں سے لکھا جائے گا ۔
اسلا م کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے ماننے والوں کو اور اپنے منکرین کو سب کو بحیثیت انسان کے لا محدود حقوق ومراعات دیتاہے ،بلکہ وہ حیوانات کے حقوق کا بھی پا س دارہے،وہ چرند و پرند اور موسم کا بھی محافظ ہے ۔
اسلام کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس نے معاشرے کے ہر طبقے کے لئے واضح تعلیمات دیں ،مرد کے لئے الگ ،عورتوں کے لئے الگ ،بچوں کے لئے الگ اور بوڑھوں کے لئے الگ ۔آقا اور غلا م کے تعلقا ت ایسےہونے چائیے ،میان بیوی کیسے رشتہ ازدواج میں منسلک ہو ن ،اور کیسے زندگی گزاریں ،اور اگر زندگی اجیرن ہو جائے تو اپنی اپنی راہ لینے کا اچھا سا طریقہ کون سا ہے ؟صلح کے ایام ہوں یا جنگ کے ،غیر مسلموں سے مسلمانوں کے تعلقا ت کس طرح ہونے چاہئیں ،سچ یہ ہے کہ اسلام نے مردوں اور عورتوں اور بچوں کے لئے مسقل آداب بتائے ۔
انسان  کی فطری ضرورت اور اس کی جبلت میں سے ہے کہ مرد اور عورت عہد بلوگت میں دونوں ایک دوسرے سے قریب ہوں ،انس ومحبت کے ماحول میں زندگی گزاریں اور باہم معاشرتی زندگی سے خوش وخرم ہوں ،لیکن اس فطری جرورت کی تکمیل کو کھلم کھلا نہیں چھوڑدیا گیا کیوں کہ اس سے دنیا میںفساد پیدا ہو گا ،اور سکون وسکینت کی تلاش میں سر گرداں معاشرہ فتنہ وفساد کا کا خانہ بن جا ئے فا ،اس کے لئے اسلام نے مستقل ایک نظام ِنکاح ومصاہرت بنایا ،جس پر عمل کرتے ہوئے مرد اور عورت ایک رشتے میں منسلک ہو جا تے ہیں اور اس طرح دو دل آپس میں مل جا تے ہیں ،اللہ نے اس نطام کی برکت سے ان جوڑوں کے دلوں میں محبت کو ٹ کوٹ کر بھردی ، جس کے نتیجہ میں ایک خاندان وجود میں آتاہے جو باہم شیر وچشکر ہو جاتاہے اور آئندہ چل کریہی مطمئن خاندان معاشرے کے امن وسکون کا عنوان بنتاہے ۔
            اگر ہر مرد اور عورت اس بات  میں آزا د ہو تی کہ جو جس کے ساتھ بلا کسی ضابطے اور قید کےچاہے رہے ،اور عیش کرے تو آج دنیامیں شاید کوئی زندہ ہی نہیں رہتا شاید دنیا کھنڈر کا نمونہ ہو تی ۔
چونکہ نسل انسا نی کی بقااور معاشرے کے امن وسکون کا راستہ مرد اور عورت کی پر سکون زندگی سے ہو کر گزرتاہے ۔اس لئے حمل وولادت کے مرحلے سے گزر کر جب عورت ماں کا مقدس روپ اختیا ر کرتی ہے اور مرد کو باپ بننے کا اعزاز ملاہے اور نو مولو د دونوں ہی نہیں بلکہ پورے خاندان کا تارہ اور ان کی آنکھ کا ٹھنڈک ہو تاہے ۔اس مرحلہ میں میاں بیوی کا رشتہ مزید بڑھ جا تاہے اور اس کی تربیت کے نکتے پر وہ ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہو جا تے ہیں ۔ بچہ کی ولادت کے بعد اتفاق واتحاد اور انس وسکون کا یک قبلہ میسر ہو جا تا ہے ۔جس نقطہ اتحا د پر دونوں کی نگاہیں مرکوز ہو جاتی ہیں ، اور دونوں اس کی پرورش وپرداخت پر بہت سنجیدہ ہو جا تے ہیں ،پتہ چلا کہ اس رشتہ مصاہرت سے صرف ایک جوڑ ے کا ملا پ ہی نہیں ہو تا بلکہ ایک خاندان وجود میں آجا تاہے اور مرد اور عورت کے خاندانوں کے درمیان یہ نو مولو د مزید مضبوط رابطہ کا عنوان بن جا تاہے ۔اسلام تو بھانجے کو بھی ماموں کے خاندا ن کا ایک فرد قراردیتاہے ۔جیسا کہ حدیث میں آیا ہے : ْابن اخت القوم منہ ٌاس طرح سے معاشرہ میں امن وچین کا رواج ہو تا ہے ،لوگوں کو خوشیاں نصیب ہو تی ہیں ،اور نسل انسانی کا تسلسل بر  قرا رہتاہے ۔اس فطری جذبہ تسکین کے شرعی نظام سے جس کی اساس پر اسنانی معاشرہ کی عمارت قائم ہے ۔اگر مردوعورت کے ملاپ کی کوئی اور غیر شرعی صورت ہوتیتو اس کا انجام معاشرے میں بے  چینی ،قتل وخونریزی اور بےسہارا اور نا جا ئز اولا د کی شکل میں سامنے آتا جس سے معاشرے میں بگاڑ کے علا وہ کچھ نہ حاصل ہو تا ،دنیا کے معاشرتی نظام میں جو خلل پایاجاتاہے اس کا حل صرف اسلام کے نظام ِنکاح ومعاشرت میں ہے ۔قراآن وحدیث سے واقفیت رکھنے والوں پر اسلام کے امتیازات وخصائص مخفی نہیں ہے ،لیکن ایک عام  آدمی کو ضرورت ہو تی ہے کہ وہ اسلام کی خوبیوں کو اختصار کےسا تھ جان لے ۔اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں اسلام کے مھاسن اور اسلامی تعلیمات کی خو بیوں کو اجاگر کیاہے ۔                                                                                                                                                                                                    شيخ ادريس ندوي

No comments:

Post a Comment

ہر قسم کےمضامین کا پلیٹ فارم

Followers

Label

Recent Comments

Popular Posts

Argyle Creme Template © by beKreaTief | Copyright © صراط مستقیم